1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق گورنر پنجاب کی تحریک انصاف میں شمولیت

شکور رحیم، اسلام آباد10 فروری 2015

پاکستانی صوبہ پنجاب کے حال ہی میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والے گورنر چوہدری محمد سرور نے منگل دس فروری کے روز باضابطہ طور پر عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔

https://p.dw.com/p/1EZ8t
چوہدری محمد سرورتصویر: DW/T. Shahzad

اس موقع پر اسلام آباد میں تحریک انصاف PTI کے سربراہ عمران خان کے ہمراہ ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں شرکت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری سرور نےکہا کہ ان کی عمران خان کے ساتھ ہونے والی دو ملاقاتوں میں دونوں کے مابین مختلف امور پر مکمل ہم آہنگی پائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی بہتری اور کرپشن کے خاتمے سے لے کر مقامی حکومتوں کے انتخابات تک ہر معاملے پر ان کی اور عمران خان کی سوچ یکساں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مشورے سے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے گورنر کی حیثیت سے وہ اپنے فرائض انجام نہ دے سکے اور اسی لیے وہ اسے عہدے سے الگ ہوئے تھے۔ چوہدری سرور نے کہا، ’’اگر دولت، طاقت اور عہدے سے آپ عوام کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے، ان کو انصاف فراہم نہیں کر سکتے تو یہ عہدے بے معنی ہیں۔ اسی لیے میں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا۔‘‘

Pakistan Islamabad Versammlung Imran Khan
تحریک انصاف کے رہنما عمران خانتصویر: picture-alliance/AP Photo/B.K. Bangash

انہوں نے کہا کہ آزادی کے اڑسٹھ سال بعد بھی ملک سے ناانصافی کا خاتمہ نہیں ہوا اور اب ہمیں لوگوں کو انصاف دلانے کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے چوہدری سرور کو اپنی جماعت میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ چوہدری سرور کوئی عام سیاستدان نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق گورنر پنجاب نے برطانیہ کی لیبر پارٹی میں اپنا نام بنایا اور ان کا شمار ایسے پاکستانیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے محنت کر کے اپنا مقام حاصل کیا۔ عمران خان نے کہا کہ چوہدری سرور تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ مل کر پارٹی کی تنظیم نو کریں۔

الطاف حسین پر شدید تنقید

عمران خان نے پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کو لندن میں بیٹھ کر کراچی کی فکر پڑی ہوئی ہے۔ عمران خان نے وزیر اعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں سانحہء بلدیہ ٹاؤن کراچی میں دو سو سے زائد افراد کے جلائے جانے پر الطاف حسین کے خلاف لندن میں مقدمہ درج کر ائیں۔ عمران خان نے کہا کہ جب تک ایم کیو ایم الطاف حسین سے الگ نہیں ہوتی، وزیر اعظم نواز شریف ایسے کسی فورم پر نہ جائیں، جہاں ایم کیو ایم موجود ہو۔

Pakistan Nawaz Sharif
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریفتصویر: Getty Images/S. Gallup

دریں اثناء عمران خان نے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کے نام ایک کھلے خط میں الطاف حسین کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اپنے خط میں عمران خان نے کہا کہ ایک برطانوی شہری لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں پرتشدد کارروائیوں اور نفرت کی سیاست کو فروغ دے رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ برطانوی حکومت اپنے شہری کے پاکستان میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا نوٹس لے۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے الزام لگایا کہ ایم کیو ایم کراچی کے سانحہء بلدیہ ٹاؤن میں ملوث ہے۔ خط کے متن کے مطابق فیکٹری مالکان کی جانب سے ’ایم کیو ایم کے مافیا ونگ کو بھتہ نہ دینے پر فیکٹری میں آگ‘ لگائی گئی۔

دوسری جانب ایم کیو ایم نے بھی عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو خط لکھ دیا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری کی جانب سے لکھے گئے اس خط میں لاس اینجلس کی عدالت کی جانب سے سیتا وائٹ کیس میں فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے مطابق عمران خان سیتا وائٹ کی بیٹی ٹیرین وائٹ کے والد ہیں لیکن عمران خان ٹیرین وائٹ کو اپنی بیٹی تسلیم کرنے پر تیا ر نہیں ہیں۔

Pakistan Parteien Altaf Hussain von der MQM Partei
ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسینتصویر: imago

خیال رہے کہ بلدیہ ٹاؤن کراچی میں واقع علی انٹرپرائز نامی فیکٹری میں 11 ستمبر 2012 کو آتشزدگی کے ایک واقعے میں قریب 260 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ رینجرز کی جانب سے چند روز قبل عدالت میں جمع کرائی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ایک گرفتار ملزم رضوان قریشی نے اس واقعے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے اور اس ملزم کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے۔

اس واقعے پر تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی طرف سے ملزمان کے خلاف کارروائی کے مطالبے کے بعد الطاف حسین نے شیریں مزاری کے خلاف سخت زبان استعمال کی۔ الطاف حسین کے اس بیان کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ چند سال قبل بھی تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان کشیدگی پیدا ہونے پر عمران خان نے خود لندن جا کر الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم بعد میں عمران خان نے اس بارے میں خاموشی اختیار کر لی تھی۔

ایم کیو ایم کے رہنما قاسم رضا کا کہنا ہے کہ عمران خان کو پہلے بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور انہیں اب بھی الطاف حسین کے خلاف بیان بازی سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔