سات سال بعد روسی کرنسی کی قدر میں غیر معمولی اضافہ
20 مئی 2022جون سن 2015 کے بعد گزشتہ سات برسوں میں پہلی مرتبہ روسی کرنسی روبل کی ڈالراور یورو کے مقابلے میں قدر میں اضافے نے ماہرین کو ششدر کر دیا ہے۔ روس کے مطابق یورپ کے چون اہم کسٹمرز نے گیزپروم بینک میں جمعرات انیس مئی کو اکاؤنٹ کھلوائے ہیں۔
ان کسٹمرز کو ہدایت دی گئی تھیں کہ وہ گیس کی خریداری کی قیمت روسی کرنسی روبل میں ادا کریں اور اس مناسبت سے ماسکو حکومت کی مہلت بھی ختم ہونے کو ہے۔
روسی کرنسی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
ان اکاؤنٹس کے کھلوانے کی ایک بڑی وجہ یورپی یونین کے ایگزیکٹیو کی جانب سے رکن ریاستوں کو دی گئی وہ رعایت ہے جس کے تحت وہ روسی گیس کی خریداری کا سلسلہ جاری رکھ سکتی ہیں بشرطیکہ اس عمل سے پابندیوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔
روس پر مغربی اقوام نے چوبیس فروری کو یوکرین پر فوج کشی کے بعد کئی قسم کی اقتصادی و سماجی پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔
روبل کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ
ماہرین کا خیال ہے کہ روبل کی قدر میں اضافے کی سب سے اہم وجہ ماسکو حکومت کا یورپی اقوام کو گیس و تیل کو خریداری پر ادائیگیاں یورو کی بجائے روبل میں کرنے کا فیصلہ ہے۔ اس بات سے روس کے سب سے بڑے سبیر یا سی آئی بینک سے وابستہ اسٹریٹیجسٹ یوری پوپوف بھی اتفاق کرتے ہیں۔
جمعہ بیس نومبر کی صبح یورپی کرنسی یورو کے مقابلے میں روبل کی قدر میں پانچ فیصد سے زیادہ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بظاہر ماسکو کے بازارِ حصص کی مجموعی حیثیت عدم استحکام کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روبل کی قدر میں اضافہ چار فیصد بتایا گیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ایک طاقتور روبل افرط زر میں کمی کے علاوہ امپورٹرز کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے جبکہ اُن کے لیے نقصان دہ جو عالمی منڈیوں میں سامان فروخت کرتے ہیں کیونکہ ان کی ایکسپورٹ کا انحصار روسی مال پر ہے۔
’غیر دوستانہ‘ ممالک روسی گیس کی روبل میں ادائیگی کریں، پوٹن
روسی معاشی بحران اور روبل
روبل کی قدر میں اضافہ ایسے وقت میں دیکھا گیا جب روس کو ایک بڑے اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران کی اہم ترین وجہ روس کی یوکرین کے خلاف فوج کشی ہے۔ رواں برس اب تک روبل نے ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر میں تیس فیصد اضافہ کیا ہے۔
روبل کی قدر میں اضافہ تجاری کمپنیوں کا بین الاقوامی کرنسیوں یعنی امریکی ڈالر اور یورو زون کی یورو کی جگہ ادائیگیوں کو روبل میں کرنا ہے گویا قدر میں اضافے کی وجہ روس کا ایکسپورٹ پر فوکس ہے۔
مغربی اقوام نے متعدد پابندیوں میں روس کے سونے اور چاندی کے ذخائر کو منجمد کرنا بھی شامل کر رکھا ہے۔ عالمی منڈیوں میں بھی روبل کی مانگ زیادہ ہے اور ڈالر بشمول یورو کی مانگ میں کمی کی ایک بڑی وجہ روس پر پابندیوں کے علاوہ طلب یعنی ڈیمانڈ اور رسد یا سپلائی میں پیدا عدم تسلسل خیال کیا گیا ہے۔
ع ح/ ک م (روئٹرز)