سارک سمٹ میں ہند پاک وزرائے اعظم کی ملاقات طے
26 اپریل 2010پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم اس ہفتے بھوٹان میں ملاقات کر رہے ہیں۔ نئی دہلی حکام کے مطابق پڑوسی ملکوں کے درمیان آبی تنازعات کے حوالے سے مذاکراتی عمل بہتری آ رہی ہےاور اس ملاقات میں بھی اسی موضوع کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔
پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اپنے بھارتی ہم منصب ڈاکٹر من موہن سنگھ سے بدھ کے روز ’سارک کانفرنس‘ کے موقع پر ملاقات کر رہے ہیں۔ دہلی میں وزیراعظم سنگھ کے دفتر نے بتایا اس بات چیت میں مرکزی حیثیت دونوں ملکوں کے درمیان پانی کے تنازعے کو حاصل ہوگی تاہم ملاقات کے وقت مذاکرات کیا رخ اختیار کرتے ہیں یہ وقت ہی بتائےگا۔ دونوں ممالک کے درمیان آبی تنازعات کا آغا ز اس وقت ہوا، جب 1984ء میں بھارت نے ’وولر جیھل‘ پر ’تال بل‘ ڈیم بنانا شروع کیا۔ پاکستان نے اس ڈیم کے منصوبے پر اعتراض کرتے ہوئے اسے 1960ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سندھ طاس آبی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔ بھارتی حکام کا یہ کہنا ہے کہ پاکستان اپنے یہاں قائم کئےگئے تربیلا اور منگلا ڈیم کی وجہ سے بھی32 فیصد پانی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوگیا ہے۔
بھوٹان کے دارالحکومت تھمپو میں دو روزہ ’سارک‘ سربراہی اجلاس میں آبی تنازعات کے علاوہ جہاں جنوبی ایشیا کے حوالے سے تحفظ ماحول پر بات چیت ہو گی وہیں پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات پر بھی توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔ بھارت نے 2008 ء میں ممُبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ مذاکرات منقطع کردئے تھے۔ ان مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے حوالے سے ایک کوشش رواں سال فروری میں کئی گئی تھی، جب پڑوسی ملکوں کی وزارت خارجہ کے اعلی عہدیداروں نے نئی دہلی میں ملاقات کی تھی۔ تاہم بات چیت کا یہ دور کسی خاص پیش رفت کے ہی ختم ہوگیا۔
بھوٹان میں دونوں وزرائے اعظم کے مابین اس ملاقات کی تصدیق پاکستانی وزرات خارجہ نے بھی کر دی گئی ہے۔ پاکستانی وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی آخری ملاقات واشنگٹن میں بین الاقوامی جوہری کانفرنس کے موقع پر ہوئی تھی۔ تاہم وہاں بھی بات چیت ہاتھ ملانے اور رسمی بات چیت سے بات آگے نہیں بڑھ سکی تھی۔
جنوبی ایشائی ملکوں کی علاقائی تنظیم ’سارک‘ 1985ء میں قائم کی گئی تھی۔ اس کا مقصد جنوبی ایشیائی خطے میں اقتصادی شعبہ میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ تاہم 25 سالوں اور 15سربراہی اجلاسوں کے بعد بھی سارک کے اصل مقاصد حاصل نہیں کئے جا سکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کا اتار چڑھاؤ ہے۔ سارک میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ بھوٹان، بنگلہ دیش، افغانستان، مالدیپ، نیپال اور سری لنکا شامل ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: عاطف بلوچ