1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سارکوزی کے بیان پر جرمن وزیرخارجہ کی تنقید

26 مارچ 2011

جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے جمعے کواپنے ایک بیان میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے اس بیان پر تنقید کی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فوجی آپریشن عرب دنیا کے دیگر مطلق العنان حکمرانوں کے خلاف بھی ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/10hkt
تصویر: dapd

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے اس بیان پر ویسٹرویلے کی اس تنقید سے ان چہ میگوئیوں کو تقویت ملی ہے، جن میں کہا جا رہا تھا کہ لیبیا کے خلاف فوجی کارروائی کے سلسلے میں یورپ میں واضح طور پر دو آراء پائی جاتی ہیں۔

EU Sondergipfel zu Libyen Flash-Galerie
یورپی سربراہ اجلاس کے موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: AP

ویسٹرویلے نے اپنے بیان میں کہا، ’مجھے اپنے یورپی پارٹنرز سمیت دیگر ممالک کی طرف سے دیے جانے والے ان تازہ پبلک ریمارکس پر شدید تشویش ہے، جن میں کہا جا رہا ہے کہ ہم صرف لیبیا کی ہی نہیں بلکہ دیگر عرب رہنماؤں کی بات بھی کر رہے ہیں۔‘

برلن ریڈیو اسٹیشن پر اپنے ایک بیان میں گیڈو ویسٹرویلے نے کہا کہ وہ یورپ میں کسی شمالی افریقی یا عرب دنیا کے کسی ملک کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں۔

’’میرے خیال میں یہ ایک انتہائی خطرناک بحث ہے، جو خطے اور عرب دنیا پر منفی اثرات مرتب کرے گی۔‘‘

معمر قدافی اور ان کی حامی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کے قتل عام کے بعد اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی جانب سے منظور کردہ قرارداد میں ممبر ممالک سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر طریقے اپنائیں، جس کے بعد فرانس، برطانیہ اور امریکہ نے مشترکہ طور پر قذافی حکومت کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا، تاہم جرمنی نے اس آپریشن میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔

Belgien EU Gipfel Nicolas Sarkozy in Brüssel
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزیتصویر: dapd

واضح رہے کہ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے جمعرات کے روز یورپی یونین کے سربراہ اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور حکومتیں عام شہریوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔

’’ہر رہنما اور خاص طور پر ہر عرب رہنما یہ بات اچھی طرح سمجھ لے کہ عالمی برادری کا ردعمل ہر بار ایک سا ہو گا۔ ‘‘

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں