سارکوزی کے خلاف باقاعدہ تفتیش کا آغاز
22 مارچ 2018سابق فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے جمعرات کے دن کہا ہے کہ ان الزامات کے حوالے سے خلاف ’ٹھوس شواہد‘ کی کمی ہے کہ انہوں نے لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی سے لاکھوں یورو حاصل کیے تھے۔ انہوں نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے، جب فرانس کی ایک عدالت نے رشوت خوری کے الزامات کے تحت ان کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی کا حکم جاری کیا ہے۔ وہ خود پر ان عائد کردہ ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
نکولا سارکوزی فرانسیسی صدارتی دوڑ سے باہر
معمر قذافی کا زوال: اوباما کی کیمرون اور سارکوزی پر تنقید
سابق فرانسیسی صدر پر بدعنوانی کے باقاعدہ الزامات عائد
سارکوزی پر الزام ہے کہ انہوں نے سن دو ہزار سات میں اپنی صدارتی مہم کے دوران لیبیا کے مقتول رہنما معمر قذافی سے بڑے پیمانے پر فنڈنگ حاصل کی تھی۔ تب انہوں نے صدارتی انتخابات میں کامیابی بھی حاصل کر لی تھی جبکہ وہ 2007ء سے 2012ء تک فرانس کے صدر رہے تھے۔ انہی کے اقتدار میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی تھی۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق تریسٹھ سالہ سارکوزی نے عدالت کو بتایا، ’’معمر قذافی، ان کے بیٹے، بھتیجے، کزن ، ترجمان اور ان کے وزیر اعظم کے بیانات کی وجہ سے مجھے قصوروار قرار دے دیا گیا ہے جبکہ میرے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں۔‘‘
نکولا سارکوزی نے مزید کہا کہ جب سے یہ الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان کی زندگی جہنم بن چکی ہے۔ یاد رہے کہ گیارہ مارچ سن دو ہزار ایک کو معمر قذافی نے سارکوزی پر یہ الزامات عائد کیے تھے۔
فرانسیسی تفتیش کاروں نے بیس اور اکیس مارچ سارکوزی سے مکمل تفتیش کے بعد ان پر ’غیر فعال بدعنوانی‘ اور مالیاتی امور میں دیگر بے ضابطگیوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے باقاعدہ قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وکلائے استغاثہ اس بارے میں بھی تفتیش کریں گے کہ سن دو ہزار سات میں سارکوزی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران قذافی سے ناجائز طور پر لاکھوں یورو حاصل کیے تھے۔ فرانسیسی استغاثہ نے پہلی مرتبہ اپریل سن دو ہزار تیرہ میں سارکوزی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے