سالِ نو کے حوالے سے 10 جرمن روایات
شبِ سالِ نو یوں تو دنیا بھر میں نہایت خصوصی طریقے سے منائی جاتی ہے، مگر جرمنی میں اس حوالے سے چند کچھ انوکھی روایات ہیں۔ جرمنی میں شبِ سال نو کو ’سلویسٹر‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
نئے سال میں پھسلتے جائیے
شامِ سال نو سے قبل جرمنی میں روایتی طور پر تہنیت ’گٹن رُچ‘ کے جملے سے دی جاتی ہے، جس کا لفظی ترجمہ ہو گا، ’اچھے سے پھسلیے‘۔ یہ اظہاریہ یہودی لفظ ’روش‘ سے ماخوذ ہے۔ نئے یہودی سال کو ’روش ہاشناہ‘ کہا جاتا ہے، تاہم وہ ہر برس مختلف تاریخ پر شروع ہوتا ہے۔ بعض ماہرین لسانیات اسے شمالی جرمن لفظ ’روچ‘ سے ماخوذ سمجھتے ہیں، جس کا مطلب ہے ’سفر‘۔
’لکی چارمز‘
جرمن نئےسال کی شام کو ایک چھوٹا سا تحفہ دیتے نظر آتے ہیں، جو دیکھنے میں بدنما سا لگتا ہے، مگر اس کے درپردہ نیت آپ کے لیے خوش قسمتی کی دعاؤں سے مرصع ہوتی ہے۔ ’لکی چارمز‘ میں لکی مشروم، لیڈی بگ اور چھوٹے چھوٹے سور شامل ہیں۔
بڑے ’مکے‘ کی تیاری
جرمنوں کو لگتا ہے کہ 'Bowle' انگریزی زبان سے مستعار لیا گیا ہے۔ نئے سال کی شام جرمن ایک بڑا ’جام‘ نوش کرتے ہیں، جسے ’باؤل’ کہا جاتا ہے۔ جرمن زبان میں اس کا مطلب ہے ’مکا‘۔ یہ جام پھلوں، الکوحل اور جوس سے تیار کیا جاتا ہے، جس کی بہت سی تراکیب ہیں۔ ویسے یہ جام ’الکوحل‘ کے بغیر بھی پیا جاتا ہے۔
گھنٹوں کھانے کے مزے
گو کہ نئے سال کی شب آپ مختلف طرز کے فنگر فوڈ سے گزارا کرتے ہیں، مگر بعض افراد سال کا آخری کھانا ایسا چاہتے ہیں، جسے پکانے اور کھانے میں کئی گھنٹے لگیں، جیسے فونڈو، جس میں گوشت کے ٹکڑے گرم تیل میں پکائے جاتے ہیں۔ تصویر میں ریکلیٹے دکھائی دے رہا ہے، جس میں پنیر گرم گوشت کی حدت سے گرل پر پگھلا ہوا ہے، ساتھ میں آلو اور مربہ ہے۔ ایسا کھانا نصف شب کے انتظار کو آسان کر دیتا ہے۔
پگھلتے سیسے کے ساتھ مستقبل میں جھانکیے
نئے سال کی ایک روایت یہ ہے کہ لوگ سیسے کے چھوٹے سے ٹکڑے کو چمچ میں رکھ کر گرم کرتے ہیں اور جب وہ پگھل جائے، تو اسے اچانک سے ٹھنڈے پانے میں پھینکتے ہیں۔ اس طرح یہ سیسہ مختلف نوعیت کی اشکال اختیار کرتا ہے، جسے دیکھ کر آئندہ سال کے حوالے سے پیش گوئیاں کی جاتی ہیں۔ جرمن زبان میں اسے ’بلائیگیسن‘ کہا جاتا ہے۔
ڈنر فار ون
1963 کا یہ برطانوی خاکہ ’ڈنر فار ون‘ پہلی بار جرمن ٹی وی پر نشر ہوا۔ یہ تب سے ہر برس 31 دسمبر کو ٹی وی پر نشر کیا جاتا ہے۔ یہ مزاحیہ انگریزی خاکہ ہے، جس میں ایک خاتون اپنی 90ویں سال گرہ منا رہی ہیں، جب کہ ان کا باورچی مہمانوں کی عدم شرکت کو چھپا رہا ہے اور وہ شراب پیتے پیتے خمار میں ہوتے ہیں۔ یہ پروگرام جرمن ٹی وی پر ہر سال نشر کیا جاتا ہے۔
چانسلر کا نئے سال کا خطاب
جرمن چانسلر میرکل نئے سال کے آغاز پر قوم سے خطاب کریں گی۔ تاہم جرمنی میں یہ چانسلر کے نئے سال کے موقع پر قوم سے خطاب کی روایت 31 دسمبر 1969 سے جاری ہے۔ گو کہ ہر بار کی تقریر پچھلی تقاریر کا پرتو دکھائی دیتی ہیں۔ حتیٰ کہ سن 1986 میں چانسلر ہیلمٹ کوہل کا 1985 کے اختتام والا خطاب دوبارہ نشر کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ایسا مبینہ طور پر ایک ’غلطی‘ کا نتیجہ تھا۔
نئے سال کی مبارک باد دیجیے
نئے سال کا آغاز ہوتا ہے، تو جرمن ایک دوسرے کو ’فروئس نوئس یاہر‘ یعنی نیا سال مبارک ہو کہتے نظر آتے ہیں۔ اس موقع پر ایسے تمام دوست، احباب اور رشتہ دار، جو اس وقت ان کے ساتھ موجود نہ ہو، ان کے لیے نیک تمناؤں اور خواہشات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر شہروں کی انتظامیہ تو آتش بازی کرتی ہی ہے، مگر عام جرمن باشندے بھی آتش بازی میں مصروف نظر آتے ہیں۔
نئے سال کا آغاز دھماکے دار
نئے سال کے آغاز پر جہاں لوگ ایک دوسرے کو مبارک بادیں دے رہے ہوتے ہیں، تو ٹھیک اسی وقت ہر طرف آتش بازی کا زبردست شور بھی ہوتا ہے۔ جرمنی میں نئے سال کے آغاز سے تین روز قبل آتش بازی کا سامان مختلف دکانوں پر بکتا ہے۔ جرمنوں کا خیال ہے کہ شور زیادہ ہو تو شیطان بھاگ جاتے ہیں۔
چلیے کچھ شراب ہو جائے
آتش بازی اور مبارک باد کے ساتھ شیمپیئن یا سپارکلن وائن جسے جرمن زبان میں ’زیکٹ‘ کہا جاتا ہے، پی جاتی ہے۔ جرمنوں کے خیال میں اس سے روح دل شاد ہو جاتی ہے۔ نصف شب کو جام سے جام ٹکرانے کی رسم بین الاقوامی ہے، مگر جرمنی میں اس کے لیے خصوصی اظہاریہ ’پروسٹ نوئے یاہر‘ کا ہے۔