سامیت دشمنی کی گنجائش نہیں، جرمن چانسلر میرکل
15 ستمبر 2014جرمن دارالحکومت برلن میں اتوار کے دن منعقد کی گئی اس خصوصی ریلی کا انعقاد جرمنی میں یہودی کمیونٹی نے کیا، جس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور صدر یوآخم گاؤک کے ساتھ ساتھ مسیحی مذہبی رہنماؤں اور مسلمان کمیونٹی کے لیڈران نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر ہزاروں افراد کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر میرکل نے عہد کیا کہ جرمنی میں سامیت مخالف جذبات کو پنپنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
برلن کے مشہور زمانہ برانڈن برگ گیٹ پر جمع تقریبا پانچ ہزار افراد سے مخاطب ہوتے ہوئے میرکل کا کہنا تھا کہ یہ باعث تکلیف ہے کہ جرمنی میں آباد جوان یہودی والدین یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا وہ اپنے بچوں کی یہاں پرورش کر سکتے ہیں یا عمر رسیدہ یہودی اس سوچ میں مبتلا ہیں کہ ان کا اس ملک میں رہنا محفوظ ہےکہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’یہودیت جرمن شناخت اور معاشرے کا ایک اہم حصہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ کمیونٹی جرمنی میں خود کو محفوظ سمجھے۔‘‘
یہ امر اہم ہے کہ غزہ کے حالیہ بحران کے بعد جرمنی میں ایسے مظاہرے ہوئے تھے، جن میں یہودی مخالف جذبات نوٹ کیے گئے تھے۔ اس منفی پیشرفت کے بعد جرمنی کی یہودی کمیونٹی نے اس ریلی کا اہتمام کیا۔ یہودی کمیونٹی کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے میرکل نے یہ بھی کہا، ’’سامیت دشمنی کے خلاف جنگ ہماری ریاستی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔‘‘
دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمن نازی حکومت کے طرف سے چھ ملین یہودیوں کے قتل عام کے تناظر میں میرکل نے کہا کہ اُس بربریت کے بعد اِس وقت جرمنی میں یہودیوں کا سکونت پذیر ہونا ’تقریباﹰ ایک معجزہ‘ ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ دوسری عالمی جنگ سے قبل جرمنی میں کوئی نصف ملین یہودی آباد تھے لیکن اس جنگ کے بعد ان کی تعداد صرف پندرہ ہزار رہ گئی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب ایک مرتبہ پھر اس ملک میں یہودیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت جرمنی میں آباد یہودیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔
اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ورلڈ جیوئش کانگریس کے صدر رونالڈ لاؤڈر نے اشارہ دیا کہ اس وقت یہودیوں کو اسلامی انتہا پسندی اور دیگر سامیت مخالف گروہوں سے خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے گروہوں کو اجازت نہیں دینا چاہیے کہ وہ جرمنی میں گزشتہ ستر برس سے ہونے والے اچھے کام کو تباہ کر دیں۔