سانحہء اے پی ایس پشاور: یاد آج بھی تازہ
سولہ دسمبر سن دو ہزار چودہ کا سورج غروب ہوا تو پاکستان بھر کو سوگوار اور آبدیدہ چھوڑ گیا۔ پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں طالبان کے ہاتھوں بچوں کے قتلِ عام کی گزشتہ تین سالوں میں مذمت عالمی سطح پر کی گئی۔
اسکول کی دیوار، بربریت کی گواہ
طالبان کی بندوقوں سے نکلی گولیوں نے اسکول کی دیواروں کو بھی چھلنی کر دیا۔
امدادی کارروائیاں
اسکول میں حملے کی اطلاع ملتے ہی پاکستان کی فوج نے بچوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کی کارروائی شروع کر دی۔
اپنے پیاروں کی میت اٹھانا مشکل
ایک شخص امدادی کارکن کے ساتھ بیٹے کا تابوت اٹھاتے ہوئے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا۔
آنسو بھی حوصلہ بھی
آرمی پبلک اسکول حملے میں زخمی ہونے والے ایک طالبِ علم کے رشتہ دار ایک دوسرے کو تسلی دیتے رہے۔
خود محفوظ لیکن ساتھیوں کا غم
ایک طالب علم جسے حفاظت سے باہر نکال لیا گیا تھا، اندر رہ جانے والے اپنے ساتھیوں کے لیے اشکبار تھا۔
علی محمد خان اب نہیں آئے گا
سانحہ پشاور میں طالبان کی گولیوں کا نشانہ بننے والے علی خان کی والدہ کو قرار کیسے آئے۔
سیاہ پٹی اور سرخ گلاب
پاکستان بھر میں بچوں نے گزشتہ برس بازوؤں پر سیاہ پٹی اور ہاتھ میں سرخ گلاب تھام کر طالبان کی بربریت کا شکار ہونے والے اپنے ساتھیوں کی یاد منائی تھی۔
دنیا بھر میں احتجاج
نیپال کے دارالحکومت کھٹمندو کی ایک خاتون نے اپنے انداز میں پشاور حملے پر احتجاج کیا۔
بھارتی بچے بھی سوگ میں شامل
بھارت کے شہر متھرا میں اسکول کے بچوں نے سانحہ پشاور میں ہلاک ہونے والے بچوں کے لیے دعا کی۔
روشن قندیلیں
پاکستان میں سول سوسائٹی اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد آج کے دن ہر سال سانحہ پشاور میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شمیں روشن کرتے ہیں۔