ساٹھ مظاہرین ہلاک، لیکن بغداد میں احتجاج جاری
27 اکتوبر 2019خبر رساں ادارے اے یف پی نے بغداد سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے دن بھی حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ بغداد میں ہفتے اور اتوار کی درمانی شب بھی تشدد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل بھی برسائے۔
عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کا یہ دوسرا دور ہے۔ یہ مظاہرین اکتوبر کے آغاز سے بدعنوانی اور بے روزگاری کے خلاف اور وسیع تر سیاسی اصلاحات کے حق میں سراپا احتجاج ہیں۔ مظاہروں کے پہلے دور بھی بیسیوں مظاہرین ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم یہ مظاہرین بضد ہیں کہ وہ اپنے مطالبات کے پورا ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
جمعرات کے دن عراق میں مظاہروں کا دوسرا دور شروع ہوا اور اتوار تک ساٹھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اے ایف پی نے ایک عراقی شہری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین اب بے خوف ہو چکے ہیں، ''ہم نے اس حکومت کو گرانا ہے۔ ہم ان سب کو اقتدار سے الگ کر دیں گے۔‘‘
ان مظاہروں کے بعد وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کی کابینہ اور اسپیکر محمد الہالبسی نے اصلاحات کے درجن بھر منصوبے پیش کیے ہیں لیکن مظاہرین نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ تازہ مظاہروں میں خواتین اور طالب علموں کی ایک معقول تعداد بھی دیکھی جا رہی ہے۔ اتوار کے دن بغداد کے التحریر اسکوائر میں جمع ہونے والوں میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی موجود تھے۔
دوسری طرف شیعہ اکثریتی آبادی والے جنوبی شہروں میں بھی وزیر اعظم کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ ہزاروں مظاہرین نے عہد ظاہر کیا کہ جب تک عادل عبدالمہدی کی حکومت استعفیٰ نہیں دیتی، وہ سڑکوں پر احتجاج کرتے رہیں گے۔ میڈیا نے پولیس ذارئع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوبی صوبے ذی قار میں مظاہرین نے صوبائی حکومت کے کئی صدر دفاتر کے علاوہ متعدد سیاسی جماعتوں کے دفاتر کو بھی آگ لگا دی۔
ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے