سربیا اور کوسووو کے مابین گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پر نیا تنازعہ
19 اگست 2022اس تنازعے کو ختم کرنے کے لیے یورپی یونین کی ثالثی میں برسلز میں جمعرات کے روز سربیا اور کوسووو کے رہنماؤں کی میٹنگ ہوئی لیکن سرب صدر الیکسانڈر وُوچِچ اور کوسووو کے وزیر اعظم البین کرتی کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے۔ بلقان کے ان دونوں ممالک نے تاہم بات چیت جاری رکھنے سے اتفاق کیا۔
یورپی یونین خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے بات چیت ناکام ہو جانے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ سرب صدر ووچچ اور کوسووو کے وزیر اعظم البین کرتی "آنے والے دنوں میں" دوبارہ بات چیت کریں گے۔
کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی
سرب صدر کے ایک معاون نے برسلز میں صحافیوں کو بتایا کہ ووچچ جمعے کے روز سرب دارالحکومت بلغراد سے کوسووو کے موضوع پر ایک انتہائی اہم خطاب کریں گے۔
سرب سرکاری میڈیا نے بتایا کہ ووچچ نے کوسووو سے سربیائی اقلیتی رہنماؤں کو اتوار کے روز ایک ہنگامی میٹنگ میں شرکت کے لیے بلغراد مدعو کیا ہے۔
تازہ ترین تنازعہ کیا ہے؟
شمالی کوسووو میں سرب نسل کے شہریوں نے لائسنس پلیٹ کے معاملے پر ایک تنازعہ کے بعد 31 جولائی کو سڑکیں بلاک اور ان پر رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں۔ کوسووو نے سربیا کے ڈرائیوروں کو حکم دیا تھا کہ وہ ملک میں کہیں بھی گاڑی لے جانے کے دوران کوسووو کے دارالحکومت پرسٹینا سے حاصل کردہ نمبر پلیٹ استعمال کریں۔
کوسووو کے وزیر اعظم البین کرتی نے یہ قدم امریکہ اور یورپی یونین کے دباؤ میں اٹھایا تھا۔ تاہم وہ اس فیصلے کے نفاذ کو یکم ستمبر تک موخر کرنے پر راضی ہو گئے تھے۔ دونوں ملکوں کے درمیان گاڑیوں کی انٹری اور ایگزٹ کے معاملے پر بھی اختلافات ہیں۔
دونوں ملکوں میں اختلافات کیوں ہیں؟
سربیا اور کوسووو دونوں ہی یورپی یونین میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ رکنیت کے راستے پر باضابطہ آگے بڑھنے کے لیے دونوں ملکوں کو اپنے متعدد دیرینہ اختلافات اور سرحدی تنازعات حل کرنے ہوں گے۔
کوسووو نے سن 2008 میں سربیا سے آزادی حاصل کی تھی۔ دوسری بلقان جنگ کے دوران سن 1999 میں نیٹو نے کوسووو کے البانیوں پر حملہ کرنے والے سرب فورسز کو پیچھے دھکیل دیا تھا۔
تاہم سربیا نے کوسووو کی آزادی کو تسلیم نہیں کیا اور وہ کوسووو کو اب تک اپنے ملک کا ہی حصہ سمجھتا ہے۔بلغراد کا الزام ہے کہ پرسٹینا نے نسلی سربوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا ہے۔ خیال رہے کہ کوسووو کی 18 لاکھ کی آبادی میں سرب نسل کے شہریوں کی تعداد صرف پانچ فیصد ہے۔
بین الاقوامی برادری کیا چاہتی ہے؟
امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے نیٹو کے 3700 اہلکار اس وقت کوسووو میں تعینات ہیں۔ یورپی یونین کی امن فورسز(ای یو ایل ای ایکس)کے تقریبا دو سو پولیس اہلکار سن 2008 سے اس علاقے میں تعینات ہیں۔ سربیا کے اتحادی روس اور چین کوسوو کو تسلیم نہیں کرتے جب کہ امریکہ اور بیشتر مغربی ممالک کوسووو کو ایک آزاد ملک کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)