سرتاج عزیز تئیس اگست کو بھارت جائیں گے
13 اگست 2015خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق سرتاج عزیز اپنے بھارتی ہم منصب ارجیت دول سے دو طرفہ سکیورٹی کی صورتحال پر بات چیت کریں گے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیراعظم نوازشریف نے پچھلے مہینے روس میں ایک ملاقات کے دوران امن بات چیت کے ایک نئے دور کے آغاز پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم اس ملاقات کے بعد بھارت میں جنگجوؤں کے دہشت گردانہ حملوں اور سرحد پر دو طرفہ جھڑپوں کی نئی لہر کی وجہ سے مذاکرات کا ماحول سازگار نہیں رہا تھا۔
آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا، ’’جہاں تک بھارت سے اچھے تعلقات کی بات ہے تو ہمارے وزیراعظم نے ہمیشہ بات چیت پر ہی یقین رکھا ہے اور اسی لیے میں اس مہینے بھارت جاؤں گا۔‘‘
بھارت نے اپنے ملک میں ہونے والے عسکریت پسندوں کے حالیہ حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جبکہ پاکستانی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی حکومت کو ثبوت کے بغیر ایسے الزامات عائد نہیں کرنے چاہییں۔
تجزیہ نگاروں اور سفارتکاورں کے مطابق یہ حملے ان عناصر کی طرف سے ہو رہے ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ ان دو ملکوں کے مابین بات چیت کی راہ ہموار ہو۔
بھارت نے ہمیشہ اپنے پڑوسی ملک پاکستان پر الزام لگایا ہے کہ ان کے ملک میں سرگرم علیحدگی پسند کشمیر جا کر وہاں کے لو گوں کو بغاوت پر اکساتے ہیں۔ جبکہ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ کشمیر کے لوگوں کو صرف اخلاقی اور سفارتی مدد فراہم کرتا ہے، جہاں ہر وقت بھارتی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں۔