سردیوں کے موسم میں جرمنی ایک جادوئی سرزمین
برف سے ڈھکے جنگل، منجمد جھیلیں اور سفید چھتیں، موسم سرما میں جرمنی اپنا روپ بدل کر ایک جادوئی سرزمین بن جاتی ہے لیکن اس کے لیے کافی زیادہ سردی بھی پڑنی چاہیے۔ برف دلکش ہوتی ہے لیکن ساتھ کچھ مسائل بھی لاتی ہے۔
برف میں لمبی سیر
جرمن علاقے سویبیا آلب کے برف سے ڈھکے یہ مناظر تازہ ہوا میں ایک لمبی سیر کی ترغیب دیتے ہیں۔ ایسے میں کیمرہ ساتھ لے جانا نہیں بھولنا چاہیے کیونکہ ہر موڑ کے بعد کوئی نہ کوئی نیا دلکش منظر آپ کو مبہوت کرنے کے لیے موجود ہو گا۔
سرما میں شہر کا منظر
برف کی صورت میں آسمان سے گرنے والے گالوں سے ڈھکے جرمن شہر ماگڈے برگ کا ایک طائرانہ منظر۔ یہ شہر جرمنی کے مشرقی حصے کے صوبے سیکسنی انہالٹ کا دارالحکومت ہے۔ جرمنی کے مغربی حصے کے مقابلے میں یہاں برف پڑنے کے امکانات کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔
واٹسمان کی چوٹی پکارتی ہے
واٹسمان کی چوٹی 2713 میٹر بلند ہے اور یہ جرمنی کا بلند ترین اور شاید خوبصورت ترین پہاڑ ہے، بائیں جانب ’بیگم واٹسمان‘ جبکہ درمیان میں ’واٹسمان فیملی کے بچے‘ نظر آ رہے ہیں۔ جنوبی جرمنی میں پہاڑی سلسلے ایلپس کا یہ وہ منظر ہے، جسے ہر سال سردیوں میں سرمائی کھیلوں کے متعدد کھلاڑی دیکھنے کے لیے پہنچتے ہیں۔
اسکی انگ ایک قومی کھیل
پہاڑوں میں پرورش پانے والے بچے بچپن ہی میں یہ کھیل کھیلنا شروع کر دیتے ہیں لیکن عرصہ ہوا، شمالی جرمنی کے میدانی علاقوں سے بھی بہت سے لوگ اس کھیل سے لطف اندوز ہونے کے لیے ایلپس کے پہاڑوں میں پہنچتے ہیں۔ عشروں پہلے اسکی انگ کے خواہاں افراد کو پہاڑوں کے اوپر پیدل چڑھ کر جانا پڑتا تھا، آج اس مقصد کے لیے لفٹیں استعمال کی جاتی ہیں، جیسے کہ الگوئے کے علاقے میں۔
ننھے منے بچوں کی موج
ضروری نہیں کہ ہر گھر کے سامنے ایک پہاڑ ہو، ایک چھوٹے سے ٹیلے سے بھی برف گاڑی میں پھسلنے کے شوقین بچوں کا کام بن جاتا ہے۔ جب بچے لکڑی یا پلاسٹک سے بنی برف گاڑی میں بلندی سے نشیب کی جانب پھسلنا شروع کرتے ہیں تو اُن کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔
بڑوں کے لیے بڑی برف گاڑی
بڑوں کے لیے ایسی بڑی برف گاڑیاں ہوتی ہیں، جنہیں گھوڑے کھینچتے ہیں۔ آپ مزے سے پیچھے کوئی موٹا کمبل اوڑھے بیٹھے ہوتے ہیں اور ساتھ ساتھ کسی گرم مشروب سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں جبکہ برف گاڑی برف سے ڈھکی زمین پر سہولت کے ساتھ پھسلتی رہتی ہے اور آپ مزے سے آس پاس کے برفانی مناظر سے محظوظ ہوتے رہتے ہیں۔
برفانی انسان تو ضروری ہوتا ہے
برف پڑنے کے بعد اس سے آپ کی ملاقات کسی جنگل میں، کسی گھر کے احاطے میں بنے باغیچے میں، پارکوں میں یا کسی بینچ پر بھی ہو سکتی ہے۔ یہ ہے، برفانی انسان۔ برف کی مدد سے بچے ہی نہیں بلکہ بڑے بھی اس انسان کو شوق سے تعمیر کرتے ہیں۔
برف سے بنے مجسمے
یہ خوبصورت چیزیں انسانی ہاتھوں نے نہیں بنائیں بلکہ انہیں قدرت نے تخلیق کیا ہے۔ جب جھاڑیاں اور درخت برف میں چھُپ جاتے ہیں اور منجمد شکل اختیار کر لیتے ہیں تو پھر اُن کی اصل شکل کا تصور تک کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ہارتس کے مقام پر 1141 میٹر کی بلندی پر اس طرح کے ہوش رُبا مناظر کثرت سے دیکھے جا سکتے ہیں۔
پرندوں کے لیے خوراک
انسان تو آسمان سے روئی کے گالوں کی طرح گرتی برف سے بہت خوش ہوتے ہیں لیکن بہت سے جانوروں کے لیے یہ برف ایک مصیبت بن جاتی ہے۔ جو پرندے گرم علاقوں کی جانب پرواز کرنے کی بجائے اپنے ہی وطن میں قیام کو ترجیح دیتے ہیں، اُن کے لیے اپنی خوراک کا بندوبست کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ خوراک ویسے بھی کم ہوتی ہے، اس لیے انسان ان پرندوں تک خوراک پہنچاتے ہیں۔
ہر طرف برف ہی برف
سردیوں کا موسم انسانوں کے لیے کافی پریشان کن بھی ہوتا ہے۔ لوگوں کو اپنے گھروں کے سامنے پڑی برف ہٹانا پڑتی ہے اور اپنی سفید ہو چکی گاڑیوں کو بھی بڑی محنت سے صاف کر کے برف سے نجات دلوانا پڑتی ہے۔ جس کسی کو دو تین مہینے مسلسل اس عمل سے گزرنا پڑے، وہ پھر بہار کی جلد آمد کی دعائیں مانگنے لگتا ہے۔
سردیوں کے موسم میں ساحلوں کے مناظر
کچھ جزائر سردیوں کے موسم میں مین لینڈ سے بالکل کٹ جاتے ہیں کیونکہ جھیلیں جم جاتی ہیں اور کسی کشتی یا جہاز کے لیے سفر کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ شکر ہے کہ ایسا کم کم ہوتا ہے۔ یہ منظر جرمن جزیرے زِلٹ کا ہے، وہاں کا ساحل پر اکثر اس طرح کے مناظر دکھائی دیتے ہیں۔
ہیمبرگ: سرما کی سب سے بڑی پارٹی
جب ہیمبرگ شہر کی جھیل آلٹرزے جَم جاتی ہے تو ہزارہا لوگ مخصوص جوتے پہن کر اس پر پھسلنے کے لیے یا ویسے ہی سیر کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ آخری مرتبہ یہ جھیل 2012ء میں مکمل طور پر جمی تھی۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے اب ایسا کم کم ہونے لگا ہے۔