1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: سیلابی پانی سے فائدہ اٹھانے کا منصوبہ

افسر اعوان23 جولائی 2015

پاکستان ان دنوں شدید بارشوں کی زد میں ہے۔ بارش کا پانی عام طور پر بہہ کر سمندری میں جا گرتا ہے۔ تاہم اسی علاقے کے ایک ملک سری لنکا نے بارش کے پانی کو ذخیرہ کر کے اس سے زمینیں سیراب کرنے اور بجلی بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1G3my
Schwere Regenfälle in Mosambik
تصویر: DW/R. da Silva

سری لنکا نے سالانہ ایک ارب کیوبک میٹر بارش کے پانی کو جمع کر کے اس سے فصلیں سیراب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس سے نہ صرف فصلوں کی پیداوار بہتر ہو گی بلکہ بجلی بھی پیدا کی جائے گی۔

یہ واٹر منیجمنٹ سسٹم سری لنکا کے خشک علاقوں میں بنایا جا رہا ہے جو شمالی اور مشرقی حصوں پر مشتمل ہیں۔ ان علاقوں میں سری لنکا کی کُل 20 ملین آبادی کا ایک تہائی آباد ہے۔ یہ علاقہ یوں تو زرعی ہے مگر گزشتہ ایک دہائی کے دوران رو نما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث یہ علاقہ بُری طرح متاثر ہے اور ان دنوں پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔

ماہرین کے مطابق اس پراجیکٹ کی بدولت بارش کا اس قدر پانی جمع کیا جا سکے گا جو ملک میں پانی محفوظ کرنے والے دو بڑے ذخائر وکٹوریا اور رانڈنیگالا کو بھر سکتا ہے۔ اس منصوبے پر 675 ملین امریکی ڈالرز کے برابر لاگت آئے گی اور اس کے لیے فنڈز سری لنکن حکومت اور دیگر ڈونرز فراہم کریں گے۔ اس پر کام کا آغاز رواں ماہ ہو رہا ہے جبکہ یہ دسمبر 2024ء میں مکمل ہو گا۔

حالیہ برسوں کے دوران پانی کے حوالے سے علاقے کے بڑے ترین منصوبوں میں سے ایک اس پراجیکٹ میں پانی محفوظ کرنے کے لیے دو بڑے ذخائر بھی تعمیر کیے جائیں گے جبکہ انہیں موجودہ ذخائر سے ملانے کے لیے 260 کلومیٹر طویل نہریں بھی کھودی جائیں گی۔

سری لنکا میں اوسط سالانہ بارش 2000 ملی میٹر ہوتی ہے
سری لنکا میں اوسط سالانہ بارش 2000 ملی میٹر ہوتی ہےتصویر: picture alliance / dpa

سری لنکا کے اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینیئر اہلکار ایس شانموگاسیواناتھن کے مطابق، ’’بارشوں کے پیٹرن میں تبدیلی آ رہی ہے اور خشک علاقوں کو اب کم پانی مل رہا ہے۔۔۔ ہمیں پانی کے استعمال کو بہتر بنانا ہو گا۔‘‘

سری لنکا میں اوسط سالانہ بارش 2000 ملی میٹر ہوتی ہے تاہم ملک کے نسبتاﹰ خشت علاقوں میں اس سے نصف یا اس سے بھی کم بارش ہوتی ہے۔ ان خشک علاقوں میں کاشتکاری کا زیادہ تر دارومدار نہری نظام پر ہے جس میں ملک کے بڑے ذخائر سے حاصل ہونے والے پانی سے ٹینکوں کو بھر لیا جاتا ہے اور پھر اس پانی کو بتدریج استعمال کیا جاتا ہے۔

شانموگاسیواناتھن کے مطابق، ’’اب بارش کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے لیکن یہ بہت تیز رفتار ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہمیں اکثر سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا پھر شدید خشک سالی کا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’سیلاب کی صورت میں ہمارے پاس پانی کو چھوڑ دینے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا کیونکہ اس پانی کو جمع کرنے کے لیے ہمارے پاس کوئی انفراسٹرکچر نہیں ہے۔‘‘

نئے منصوبے کی تکمیل کی صورت میں بارش اور سیلابی پانی کو محفوظ کر لیا جائے گا اور جسے بعد ازاں فصلوں کو سیراب کرنے اور بجلی تیار کرنے کے کام لایا جائے گا۔