سری لنکا: 'باغی رہنما پربھاکرن بھی مارے گئے'
18 مئی 2009سری لنکا میں تامل باغیوں کی شکست کے بعد باغی رہنما ولوپلائی پربھاکرن بھی پیر کو جنگی علاقےسے فرار کی کوشش میں مارے گئے ہیں۔ سری لنکا کے سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پربھاکرن ایک ایمبیولینس میں فرار کی کوشش کر رہے تھے۔
ٹیلی ویژن نے اپنی اس رپورٹ میں خیال ظاہر کیا ہے کہ لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام کے انٹیلی جنس چیف پوتو امان اور بحری یونٹ کے سربراہ سوسائی بھی فوج کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے ہیں۔
آرمی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سارتھ فونسیکا کا کہنا ہے کہ فوج نے پیر کو وہ کام پورا کر دیا جو صدر راجا پاکشے نے انہیں تین سال قبل سونپا تھا۔
سری لنکا میں تامل باغیوں نے اتوار کو شکست تسلیم کر لی تھی۔ LTTE کے ترجمان نے باغیوں کی حامی ویب پر یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ جنگی علاقے میں ہفتہ اور اتوار کو تین ہزار شہری ہلاک ہوئے۔
باغیوں کے ترجمان نے ویب سائٹ تامل نیٹ پر ایک بیان میں کہا کہ تامل ٹائیگرز نے حکومتی فوج کے آگے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ لڑائی کے آخری تین روز میں 50 ہزار شہری جنگی علاقے سے نکلے۔ فوجی ترجمان نے بتایا کہ باغیوں کےساتھ حتمی لڑائی انتہائی چھوٹے سے علاقے میں ہوئی جو ایک مربع کلومیٹر سے بھی کم تھا۔
ہفتہ کو سری لنکا کے صدر مہندا راجاپاکشے نے اعلان کیا تھا کہ تامل باغیوں کو شکست دے دی گئی ہے۔ اُردن میں ایک بین الاقوامی کانگریس کے موقع پر راجاپاکشے نے کہا تھا تو وہ ایک اتوار کو ایسی قوم کے قائد کے طور پر اپنے ملک لوٹین گے جس نے دہشت گردی کو شکست دے دی ہے: 'اس علاقے کو آزاد کرانے میں تقریبا تین دہائیاں لگی ہیں۔ ایل ٹی ٹی کی جانب سے ڈھال بنائے گئے شہریوں کو بچانے کے لئے منظم حکومتی اور فلاحی کارروائیاں کامیاب ہوئی ہیں۔'
حکومتی بیانات کے مطابق 25 سال کے بعد پہلی مرتبہ سری لنکا کے تمام ساحل ایک بار پھر فوج کے کنٹرول میں ہیں۔ اس سے قبل باغیوں نے خبردار کیاتھا کہ ان کی شکست سے تنازعہ اور پیچیدہ صورت اختیار کر جائے گا۔
سری لنکا میں اس لڑائی کے باعث انسانی بحران کی صورت حال پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیمیں تشویش ظاہر کرتی رہی ہیں۔ ساتھ ہی عالمی برادری بھی فائر بندی پر زور دیتی رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے تو یہاں تک کہہ دیا تھاکہ جب تک سری لنکا کی فوج اور تامل باغیوں کے مابین تنازعہ حل نہیں ہوتا، تب تک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ IMF کی طرف سے سری لنکا کے لئے مختص دو ارب ڈالر کے قرضے میں تاخیر کی جانی چاہیے۔
80ء کے عشرے میں حکومتی دستوں اور علٰیحدگی پسندوں کے درمیان تنازعے کے آغاز کے بعد سے خونریز جھڑپوں میں بڑی تعداد میں عام شہریوں سمیت 70 ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکےہیں، جبکہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔