سری لنکا کے پہلے تامل وزیر اعلیٰ
7 اکتوبر 2013سی وی وِگنیس وارن کی اپوزیشن تامل پارٹی نے گزشتہ ماہ خانہ جنگی کا شکار رہنے والے علاقے میں ہونے والے صوبائی کونسل کے انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ ان انتخابات کو کئی دہائیوں کے خون خرابے کے بعد نسل پرستانہ مصالحت کی سمت میں آگے کی جانب ایک قدم قرار دیتے ہوئے کو عالمی سطح پر سراہا گیا تھا۔
وِگنیس وارن کی جماعت تامل نیشنل الائنس (TNA) نے خانہ جنگی کا شکار رہنے والے ملک کے شمالی علاقے کی کُل 38 میں سے 30 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ 26 برس قبل صوبائی کونسل کی تشکیل کے بعد سے یہ وہاں منعقد ہونے والے پہلے انتخابات تھے۔
تاہم اس انتخابی مہم کے دوران الزامات عائد کیے گئے کہ صدر راجا پاکسے کی ایما پر ملکی سکیورٹی فورسز نے تامل اقلیت کے سپورٹرز اور امیدواروں کو دھمکایا اور ان پر حملے کیے۔ ان کا مقصد انتخابات والے دن ووٹرز کو پولنگ سے دور رکھنا تھا تاکہ پاکسے کی جماعت سنہالیز پارٹی کی جیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
TNA کے ایک رہنما نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ونگنیس وارن کولمبو میں صدر کی سرکاری رہائش پر جا کر حلف اٹھائیں گے اور یہ خیر سگالی کے جزبے کا اظہار ہے۔ صوبائی کونسل کے لیے منتخب ہونے والے ایک رُکن دھرمالنگم سدھاتھن کا خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمارے زیادہ تر سپورٹرز صدر کو حلف دینے کے انتہائی مخالف ہیں تاہم ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم خیرسگالی کا اظہار کریں گے۔ ہم مل کر کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔‘‘
صدر راجا پاکسے جن کی جماعت نے ووٹرز کے دعووں کو رد کر دیا تھا، وگنیس وارن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انتخابات سے قبل اور بعد میں بھی تامل اقلیت کے لیے ایک علیحدہ ریاست کی توقعات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سری لنکا کے شمالی علاقے میں صوبائی کونسل کا قیام 1987ء میں عمل میں آیا تھا۔ کونسل کے قیام کے فوری بعد وہاں انتخابات کرانے کا وعدہ کیا گیا تھا جس کا مقصد تامل آبادی کی طرف سے جنگ بندی کے بعد زیادہ سے زیادہ خود مختاری دینے جیسے معاملات نمٹانا تھا۔ تاہم تامل باغیوں اور فوج کے درمیان جاری رہنے والی مسلسل جھڑپوں کے باعث وہاں انتخابات کا انعقاد نہ ہو سکا۔
راجا پاکسے کی فوج نے 2009ء میں تامل باغیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے وہاں 37 برس سے جاری نسلی بنیادوں پر خون خرابے کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس خانہ جنگی کے نتیجے میں کم از کم ایک لاکھ افراد لقمہ اجل بنے تھے۔