سعودی حکومت کے خلاف احتجاج پر مزید گیارہ شہزادے گرفتار
6 جنوری 2018سعودی میڈیا نے آج ہفتے کے روز ایسی خبریں شائع کی ہیں کہ یہ گیارہ شہزادے تاریخی اہمیت کے حامل ’ قصر الحُکم‘ میں جمع ہو کر اپنے ایک رشتہ دار کو دی گئی سزائے موت کا معاوضہ طلب کر رہے تھے۔ علاوہ ازیں ان شہزادوں نے اُس حالیہ شاہی فرمان کی بھی مذمت کی جس کی رُو سے شاہی افراد کو پانی اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی مد میں دی جانے والی رقوم میں کٹوتی کی گئی ہے۔
سعودی عرب کا شاہی خاندان کثیرالازواجی کی بدولت ہزاروں ارکان پر مشتمل ہے۔ بعض مشاہدین کا کہنا ہے کہ اس شاہی ریاست میں شہزادوں اور شہزادیوں کی تعداد پندرہ سو کے لگ بھگ ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب کے طاقتور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے چلائی جانب والی نئی اقتصادی مہم کے نتیجے میں شاہی خاندان میں تقسیم واضح نظر آئی ہے۔
حکومت سے منسلک ’سباق‘ نامی ویب سائٹ نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شہزادوں کو اُن کے مطالبات کے حوالے سے اُن کی غلطی سے آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن انہوں نے قصر الحکم چھوڑنے سے انکار کر دیا۔
'سباق‘ ویب سائٹ کے مطابق،’’ تب شاہی گارڈز کو ان شہزادوں کی گرفتاری کا حکم جاری کیا گیا اور انہیں گرفتار کر کے الہیر جیل میں ڈال دیا گیا ہے تاکہ اُن پر مقدمہ چلانے کی تیاری کی جا سکے۔‘‘
خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں سعودی حکومت نے بدعنوانی کے خلاف ایک بڑی مہم شروع کرتے ہوئے گیارہ شہزادوں سمیت درجنوں موجودہ اور سابق وزرائے مملکت اور سرکاری افسران کو گرفتار کر لیا تھا۔ بعد ازاں دسمبر سن 2017 میں سعودی حکومت کے اعلی ترین پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ گرفتار شدہ شہزادوں میں سے متعدد عدالتی کارروائی سے بچنے کے لیے مالی سمجھوتوں پر راضی ہو گئے ہیں۔