سعودی خواتین اسٹیڈیم میں داخل ہو سکیں گی
30 اکتوبر 2017سعودی حکومتی اعلان کے مطابق خواتین کو ریاض، جدہ اور دمام کے اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت ہو گی۔ اس طرح سن 2018 کے ابتدائی مہینوں میں خواتین اپنے بقیہ خاندان کے ہمراہ کھیل کے میدانوں میں جا کر میچ دیکھ سکیں گی۔ ان تینوں شہروں کے مرکزی اسٹیڈیمزمیں خصوصی فیملی پیویلین کی تعمیر کرنے کے علاوہ دیگر سکیورٹی انتظامات کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے ’ خاتون ‘ روبوٹ صوفیہ کو شہریت دے دی
سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت اور ایرانی سوشل میڈیا
کیا عورتوں کے حقوق کے حوالے سے سعودی عرب بدل رہا ہے؟
سعودی عرب میں خواتین گاڑی چلا سکیں گی
ابھی تک کے انتظام کے تحت سعودی عرب کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں صرف مرد ہی کوئی میچ دیکھنے جا سکتے ہیں۔ انتہائی قدامت پسند سعودی ریاست میں خاندان کے افراد کے ساتھ میچ دیکھنے کی اجازت کو ایک انتہائی اہم پیش رفت اور تاریخ ساز فیصلہ قرار دیا گیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب اور ایران کو ایسے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے جہاں خواتین کو کئی پابندیوں کا سامنا ہے۔ کچھ ہفتے قبل سعودی حکام نے اگلے برس جون سے خواتین کو تنہا موٹر کار چلانے کی اجازت دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔ ویمن ڈرائیونگ کے سلسلے میں قانون سازی کا عمل جاری ہے اور عورتوں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء بھی اگلے برس کے وسط سے شروع ہو جائے گا۔
یہ تمام اقدامات ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی پروگرام کی روشنی میں کیا جا رہا ہے۔ وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ سعودی ریاست کے سخت گیر تشخص میں بتدریج تبدیلی لائی جائے گی۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے وژن 2030 کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس خصوصی حکومتی پلان کے تحت سعودی عرب کے سماجی و اقتصادی ڈھانچے میں وسیع تر تبدیلیوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
اس حکومتی فیصلے پر کئی سخت عقیدے کے حامل حضرات نے حیرت کے اظہار کے ساتھ ساتھ استہزایہ پیغامات بھی سماجی رابطے کی ویبس سائٹ فیس بک اور ٹویٹر پر روانہ کیے ہیں۔