’سعودی شہزادے نے جنسی فعل کے دوران ملازم کو ہلاک کردیا‘
6 اکتوبر 2010بَندرعبدالعزیز کی لاش رواں سال پندرہ فروری کو وسطی لندن کے لینڈ مارک ہوٹل سے برآمد کی گئی تھی، جس پر تشدد کے واضح نشانات تھے۔ بعد ازاں پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ اسے گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا ہے جبکہ اس کے جسم پر کئی زخم تھے اور چہرے پر دانت سے کاٹنے کے شواہد بھی ملے تھے۔
استغاثہ نے پیرکو اولڈ بیلی کی جیوری کو بتایا کہ 32 سالہ بَندرعبدالعزیز کے ہلاک ہونے سے قبل اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ سعودی شہزادہ اس قتل کا ذمہ دار ہے۔
دوسری طرف 34 سالہ سعود بن عبدالعزیز بن ناصر بن عبدالعزیز السعود نےاعتراف کیا ہے کہ اس نے بندرعبدالعزیر پر تشدد کیا تاہم اس کا ارادہ اسے ہلاک کرنے کا ہرگز نہیں تھا۔ اب عدالت نے فیصلہ سنانا ہے کہ شہزادہ السعود قتل کا مرتکب ہوا ہے یا نہیں۔
جب بَندرعبدالعزیز کی لاش ملی تھی تو سعودی شہزادے نے پولیس کو بتایا تھا کہ تین ہفتے قبل ہی کچھ نامعلوم افراد نے اس کے ملازم پر حملہ کرتے ہوئے اس لوٹ لیا تھا تاہم جیوری کے مطابق یہ قتل سعودی شہزادے نے ہی کیا ہے۔
سعودی شہزادے نے ایسے الزامات بھی مسترد کر دئے ہیں کہ اس کے اپنے ملازم کے ساتھ جنسی تعلقات تھے تاہم وکیل استغاثہ جوناتھن لَیڈلا نے کہا ہے کہ انہیں جو شواہد ملے ہیں ان سے واضح پتا چلتا ہے کہ سعودی شہزادہ یا تو ہم جنس پرست ہے یا پھر اس میں امرد پرستی کے رحجانات پائے جاتے ہیں،’ یہ واضح ہے کہ بَندرعبدالعزیز کو جس طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ صرف جسمانی تشدد ہی نہیں تھا۔‘ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ سعودی شہزادہ اپنے ملازم کے ساتھ بیس جنوری سے اسی ہوٹل میں مقیم تھا۔ مقدمے کی کارروائی ابھی جاری ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل