1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسعودی عرب

سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین جلد سمجھوتے کا امکان، بائیڈن

29 جولائی 2023

امریکی حکام کئی مہینوں سے دیرینہ حریف ممالک سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین ایک تاریخی معاہدہ طے کروانے کی کوششوں میں ہیں۔ تاہم ایسے کسی ممکنہ معاہدے سے قبل سعودی عرب کے تحفظات ابھی تک دور نہیں کیے جا سکے۔

https://p.dw.com/p/4UXBI
Bildkombo | Flagge Israel und Saudi Arabien

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان معمول کے تعلقات کے قیام کے لیے جلد ہی ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ صدر بائیڈن کا یہ بیان ان کے قومی سلامتی کے مشیر کی جدہ میں سعودی حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد سامنے آیا۔

امریکی صدر نے بائیڈن نے 2024 کے ملکی صدارتی انتخابات کے سلسلے میں اپنی  انتخابی مہم کے لیے عطیات دینے والوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ممکن ہے کہ مصالحت کا عمل شاید جاری ہو۔‘‘ جو بائیڈن نے اس بارے میں مزید کوئی تفصیلات نہ بتائیں۔

Saudi Arabien Ankunft US-Präsident Biden
امریکی صدر جو بئیڈن نے اس ممکنہ سمجھوتے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیاتصویر: MANDEL NGAN/AFP

امریکی حکام کئی مہینوں سے خطے کے دیرینہ حریف ممالک  سعودی عرب اور اسرائیل  کے مابین ایک تاریخی معاہدہ کروانے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن سعودی قیادت کی جانب سے ابھی تک اس عمل کے خلاف مزاحمت کی جا رہی ہے۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے کالم نگار تھامس فریڈمین نے جمعرات کو شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ صدر بائیڈن اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا امریکہ اور سعودی عرب کے مابین باہمی سلامتی کے ایک ایسے معاہدے کو آگے بڑھایا جائے، جس میں سعودی عرب اور اسرائیل کے دوطرفہ تعلقات معمول پر آ سکیں۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر اور بائیڈن کے سب سے قابل اعتماد معاونین میں سے ایک جیک سلیوان نے اس ہفتے جدہ میں مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی بریٹ میکگرک کے ہمراہ سعودی اسرائیلی تعلقات کو معمول پر لانے والے ایک ممکنہ معاہدے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں مراکش، سوڈان، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ  اسی طرح کے معاہدے طے ہو جانے اور دوطرفہ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد امریکی حکام اب اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان بھی اسی طرح کے ایک سمجھوتے کو عین ممکن سمجھتے ہیں۔

ش ر⁄ م م (روئٹرز)

پہلی عالمی جنگ کے بعد مشرق وسطیٰ مزید تقسیم ہوا