1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب ایران کی طاقت سے خبردار رہے، صدر روحانی

صائمہ حیدر
8 نومبر 2017

ایرانی صدر حسن روحانی نے سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ تہران کو دھمکانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ گزشتہ روز ہی سعودی عرب نے ایران پر ریاض حکومت کے خلاف جارحیت کا مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2nGJc
Rohanis Rede am 1. Mai 2017 im Chomeini-Mausoleum
تصویر: jamaran.ir

مشق وسطیٰ میں دو بڑی حریف طاقتوں ایران اور سعودی عرب کے مابین  لفظوں کی جنگ میں روز بروز شدت آ رہی ہے۔ گزشتہ روز سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران پر یمن میں حوثی باغیوں کو مدد فراہم کرنے کو سعودی عرب کے خلاف ’براہ راست جارحیت‘ اور جنگ کے مترادف قرار دیا تھا۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے آج بروز بدھ اس پر اپنے ردعمل میں سعودی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،’’ آپ اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور مقام کو جانتے ہیں۔ آپ سے زیادہ طاقتور لوگ بھی ایران کے عوام کا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔‘‘

صدر روحانی کا اشارہ غالباﹰ سن انیس سو اسّی سے اٹھّاسی کے درمیان ہونے والی عراق ایران جنگ کی طرف تھا جب صدام حکومت کو خلیجی ممالک اور مغربی طاقتوں کی حمایت حاصل تھی۔

Saudi-Arabien Prinz Mohammad bin Salman al-Saud
شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران پر یمن میں حوثی باغیوں کو مدد فراہم کرنے کو سعودی عرب کے خلاف ’براہ راست جارحیت‘ قرار دیا تھاتصویر: picture-alliance/AA/Bandar Algaloud/Saudi Royal Council

سعودی عرب الزام عائد کرتا ہے کہ یمن کی خانہ جنگی میں تہران حکومت حوثی باغیوں کو عسکری مدد فراہم کر رہی ہے۔ تاہم ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

صدر روحانی بارہا کہتے رہے ہیں کہ اُن کا ملک سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے مابین تنازعے کا پر امن حل چاہتا ہے۔ روحانی نے اپنے بیان میں سعودی عرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،'' اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل آپ کے دوست اور ایران دشمن ہے تو آپ ایک اسٹریٹیجک اور تجزیاتی غلطی کر رہے ہیں۔‘‘