1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب ترک بینک میں پانچ ارب ڈالر کیوں جمع کروا رہا ہے؟

23 نومبر 2022

ترکی میں افراط زر کی شرح 85 فیصد سے زیادہ ہو جانے کے سبب ملکی معیشت بری طرح دباؤ کا شکار ہے۔ ایسے میں سعودی عرب کی طرف سے رقم جمع کرانے سے ترکی کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Jvck
Türkei Zentralbank reduziert Leitzins um 4,25 Punkte | Symbolbild Zentralbank
تصویر: Getty Images/AFP/A. Altan

سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے منگل کے روز جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے ترکی کے مرکزی بینک میں پانچ ارب ڈالر جمع کروانے کے حوالے سے دونوں ملکوں میں بات چیت ہو رہی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے سعودی وزارت خارجہ  کے ترجمان کو بھیجی گئی ایک ای میل کے جواب میں ترجمان نے بتایا، "ہم ترکی کی مرکزی بینک میں پانچ ارب ڈالر جمع کرانے کے سلسلے میں بات چیت کے حتمی مراحل میں ہیں۔"

دوسری جانب ترکی کے مرکزی بینک نے اس سلسلے میں فی الحال کوئی بات کرنے سے انکار کر دیا۔

تاہم اس بات چیت سے باخبر ایک ترک عہدیدار نے بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے رقم جمع کروانے کے لیے معاہدے پر بات چیت آخری مرحلے میں ہے۔

ترک ڈاکٹر اپنا ملک کیوں چھوڑ رہے ہیں؟

معیشت سے متعلق خبروں کے جریدے بلومبرگ نے بھی تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب ترکی کو مدد کی پیشکش کرنے کے لیے مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہے۔

افراط زر کی شرح  میں اضافہ اور لیرا کی قدر میں مسلسل گراوٹ کے نتیجے میں ترکی کی معیشت اس وقت بری طرح دباو کا شکار ہے
افراط زر کی شرح  میں اضافہ اور لیرا کی قدر میں مسلسل گراوٹ کے نتیجے میں ترکی کی معیشت اس وقت بری طرح دباو کا شکار ہےتصویر: Getty Images/C. Mc Grath

پیسہ جمع کرانے سے ترکی کو کیا فائدہ ہوگا؟

خیال رہے کہ افراط زر کی شرح  میں 85 فیصد سے زیادہ اضافہ اور ترکی کی کرنسی لیرا کی قدر میں مسلسل گراوٹ کے نتیجے میں ترکی کی معیشت اس وقت بری طرح دباو کا شکار ہے۔ ایسی صورت میں رقم جمع کروانے کے معاہدے سے ترکی کے گھٹتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے میں مدد مل سکتی ہے۔

ایردوآن کی نئی مشکل: قیمتوں میں اضافہ، لیرا کی قدر میں کمی

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے رقم جمع کروانے سے اگلے برس جون میں ہونے والے انتخابات سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن  کو اپنے لیے عوامی حمایت میں اضافہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اگر یہ معاہدہ ہوجاتا ہے تو یہ اس بات کا بھی مظہر ہوگا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی بر س سے جاری کشیدگی کے خاتمے کے بعد دو طرفہ تعلقات  بحال ہو چکے ہیں۔

ایردوآن حکومت مالی امداد کے لیے اس سال خلیج کے کئی عرب ملکوں سے بات چیت کر رہی تھی۔ ترکی کے وزیر خزانہ نورالدین نباتی سعودی عرب، قطر ارو متحدہ عرب امارات سے مالی تعاون کے حصول کی کوششوں کی قیادت کرتے رہے ہیں۔

ترکی میں پیاز بھی سیاسی اہمیت اختیار کر گیا

ترکی کی مرکزی بینک نے کئی دیگر ملکوں کے مرکزی بینکوں سے مقامی کرنسیوں میں تبادلے کے معاہدے کیے ہیں۔ اس نے چین کے ساتھ 6 ارب ڈالر، قطر کے ساتھ 15 ارب ڈالر اور متحدہ عرب کے ساتھ تقریباً 5 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

قبل ازیں صدر ایردوآن نے بتایا تھا کہ ترکی کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً130 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز)