سعودی عرب حکومت کی خواتین ڈرائیوروں کو دھمکی
25 اکتوبر 2013جمعرات کے روز گاڑی چلانے کے حق کے لیے مہم چلانے والی خواتین منتظمین کو کہا گیا ہے کہ اگر انہوں نے گاڑیاں چلانے کا سلسلہ برقرار رکھا، تو انہیں سزائیں دی جائیں گی۔
اس مہم میں شریک خواتین انٹرنیٹ پر مسلسل فوٹیجز پوسٹ کر رہی ہیں، جن میں خواتین کو ہفتے کے روز سعودی سڑکوں پر گاڑیاں چلانے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس مہم کی خواتین منتظمین نے عورتوں سے کہا تھا کہ اگر ان کے پاس کسی دوسرے ملک کا ڈرائیونگ لائسنس ہے، تو وہ اس پابندی کو تسلیم نہ کرتے ہوئے گاڑیاں چلائیں۔
یہ خواتین ٹریفک کے حوالے سے سعودی عرب میں نافذ اسلامی شریعہ قوانین کے مبہم ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خواتین کے لیے اس حق کے حصول کی کوشش میں ہیں۔
سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کا حق نہ دینے پر اسے پوری دنیا میں تنقید کا سامنا رہتا ہے، تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سعودی حکومت اس پابندی کا خاتمہ کر کے ملک میں موجود سخت موقف کے حامل افراد کو برہم کرنے سے بچنا چاہتی ہے۔
بدھ کے روز سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ خواتین کا گاڑی چلانا ایک غیر قانوی طرز عمل ہے، تاہم اب حکام اس بات اپنا موقف مزید سخت کر رہے ہیں۔ جمعرات کو اس مہم کی منتظمین نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس سلسلے میں سرگرم خواتین کو وزارت داخلہ کی جانب سے فرداﹰ فرداﹰ ٹیلی فون کالز موصول ہوئی ہیں، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی مہم سے باز رہیں۔
اس مہم میں شریک ایک خاتون نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’ہم سے وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف کے حوالے سے کہا گیا کہ تم یا کوئی اور عورت گاڑی نہیں چلائیں گے اور اگر ہم نے تمہیں پکڑ لیا، تو تمہیں سزا دی جائے گی۔‘
اس خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی خواتین کے لیے ڈرائیونگ کے حق کی حامی ہیں، تاہم اب وہ ہفتے کے روز گاڑی نہیں چلائیں گی۔ اس خاتون نے اس سے قبل گاڑی چلاتے ہوئے اپنی ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر پوسٹ کی تھی۔
ایک اور خاتون، جسے ایسی ہی کال موصول ہوئی، کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی تنبیہ کے باوجود ہفتے کے روز گاڑی لے کر سڑک پر نکلے گی۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ان ٹیلی فون کالز سے قبل سخت موقف کے حامل مسلم رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خواتین کو گاڑیاں چلانے سے روکے۔