سعودی عرب: سالانہ 100ارب ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاری کا ہدف
12 اکتوبر 2021سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق مملکت سعودیہ کے عملاً حکمراں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز قومی سرمایہ کاری حکمت عملی پیش کی۔ یہ سعودی عرب کے ویژن 2030 کے اہداف کا حصہ ہے۔ اس اسٹریٹیجی کے تحت سالانہ تقریباً 103 ارب ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے اور 2030 تک گھریلو سرمایہ کاری کو بڑھا کر 1.7 ارب ڈالر کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے ویژن 2030 کا اعلان سن 2016 میں کیا گیا تھا، جس کا مقصد دنیا میں تیل برآمد کرنے والے سب سے بڑ ے ملک کی معیشت کو متنوع بنانا ہے۔
این آئی ایس میں کیا ہے؟
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جو کے ایم بی ایس کے نام سے معروف ہیں، نے اس موقع پر کہا، ”آج سعودی عرب سرمایہ کاری کے ایک نئے دور میں داخل ہورہا ہے جو مملکت کے اور بین الاقوامی پرائیوٹ سیکٹر کے سرمایہ کاروں کو مزید اور زیادہ بہتر مواقع فراہم کرے گا۔"
’اسرائیل سعودی عرب کے وژن 2030 کا لازمی جزو ہے‘
انہوں نے مزید کہا کہ نئی قومی سرمایہ کاری حکمت عملی (این آئی ایس)کے تحت مختلف شعبوں بشمول مینوفیکچرنگ، قابل تجدید توانائی، ٹرانسپورٹ اور لوجسٹکس، سیاحت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور ہیلتھ کیئر میں سرمایہ کاری کے جامع منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ محمد بن سلمان نے کہا،”یہ حکمت عملی اس مقصد کے حصول کا ایک ذریعہ ہے اور ہمیں اپنے اہداف تک پہنچنے اور اپنے عظیم لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں پر بھروسے کا بھی مظہر ہے۔"
ولی عہد کے مطابق قومی سرمایہ کاری حکمت عملی کا محور”سرمایہ کاروں کو بااختیار بنانا، سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا، مالیاتی حل فراہم کرنا اور مسابقت کو بڑھانا" ہے۔ یہ سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان شراکت داری کو بڑھانے میں بھی معاون ثابت ہو گی۔
شہزادہ محمد نے وضاحت کی ہے کہ مملکت کے اہم سرمایہ کاری اہداف مشترکہ کوششوں اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) جیسے متعدد اداروں کی اپنی حکمت عملی کے مطابق سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے۔
قطر اور سعودی عرب کی کتنی دولت امریکا میں ہے؟
ایس پی اے کے مطابق نئی قومی سرمایہ حکمت عملی کے اہداف کے حصول کے لیے خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جائیں گے، مسابقتی ضابطے بنائے جائیں گے اورخصوصی مراعات دی جائے گی۔ پرائیوٹ سیکٹر کو سرمایہ کاری کے حصول کے لیے نئے مالیاتی حل تیار کیے جائیں گے۔
ایس پی اے کے مطابق این آئی ایس سے سعودی عرب کی غیر تیل برآمدات کے تناسب کو مجموعی غیرتیل جی ڈی پی کے 16 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد تک کیا جائے گا۔ نیز بے روزگاری کی شرح کو سات فی صد تک کم کرنے اور 2030 تک عالمی مسابقتی اشاریہ میں مملکت کو دس اعلیٰ ممالک میں شامل کرنے کے ویژن کے اہداف بھی حاصل ہوں گے۔
امیج تبدیل کرنے کی کوشش
عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت سعودی عرب اپنے انتہائی قدامت پسند امیج کو تبدیل کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔
سن 2017 میں مملکت کے عملاً رہنما بننے کے بعد سے ہی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے متعدد اقتصادی اور سماجی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت، سنیما ہال کھولنے، موسیقی کے پروگراموں اور دیگر تفریحی تقریبات میں مردو خواتین کی مشترکہ شرکت کی اجازت وغیرہ شامل ہے۔
سعودی عرب: سیاسی انتقام یا حقیقی اصلاحات
محمد بن سلمان نے تاہم اسی کے ساتھ ساتھ اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔ اب تک متعدد خواتین کارکنوں، مذہبی رہنماؤں اور صحافیوں نیز ایم بی ایس کی مخالفت کرنے والے شاہی خاندان کے افراد کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
سعودی عرب نے جس طرح کی قومی سرمایہ کاری حکمت عملی کا اعلان پیر کے روز کیا ہے خلیج کے دیگر ممالک بالخصوص متحد ہ عرب امارات پہلے سے ہی اس پر عمل پیرا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی)