سعودی عرب میں داعش کے سینکڑوں مشتبہ کارکن گرفتار
18 جولائی 2015دبئی سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ان گرفتاریوں کی سعودی وزارت داخلہ نے آج ہفتہ اٹھارہ جولائی کے روز تصدیق کر دی۔ روئٹرز کے مطابق گرفتار شدگان کی تعداد 431 ہے اور ان پر شبہ ہے کہ وہ خلیج کی اس عرب بادشاہت میں داعش یا آئی ایس کے شدت پسندوں کے چھوٹے چھوٹے خفیہ گروپوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
ریاض میں سعودی وزارت داخلہ کے مطابق ان مشتبہ عسکریت پسندوں کے جو منصوبے ناکام بنا دیے گئے، ان کے تحت وہ مختلف مساجد، سکیورٹی فورسز کی تنصیبات اور ایک سفارتی مشن کو خود کش حملوں کا نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
اس بارے میں سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کی ویب سائٹ پر آج جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’اب تک گرفتار کیے جانے والے اسلامک اسٹیٹ کے مشتبہ عسکریت پسندوں کی تعداد 431 ہے۔ ان میں سے اکثر سعودی شہری ہیں جبکہ کئی گرفتار شدگان غیر ملکی شہریت کے حامل ہیں۔‘‘
ایس پی اے نے مزید لکھا ہے، ’’ان مشتبہ ملزمان کے وہ منصوبے ناکام بنا دیے گئے جن کے تحت وہ ملک کے مشرقی صوبے میں ہر جمعے کے روز کسی نہ کسی مسجد پر مسلسل چھ ہفتوں تک خود کش بم حملے کرنا چاہتے تھے۔ ساتھ ہی ان کا یہ منصوبہ بھی تھا کہ ایسے ہر خود کش حملے کے وقت اہم سکیورٹی اہلکاروں کو بھی نشانہ بنا کر ہلاک کیا جائے۔‘‘
سعودی پریس ایجنسی نے وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا، ’’ان مشتبہ شدت پسندوں کے چھوٹے چھوٹے گروپوں کے جو منصوبے ناکام بنا دیے گئے، ان میں یہ بھی شامل تھا کہ صوبے شرورة میں حکومتی اور سکیورٹی تنصیبات کے ساتھ ساتھ ایک سفارتی مشن کو بھی نشانہ بنایا جائے اور کم از کم چھ مساجد پر خود کش حملے کیے جائیں۔‘‘
اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے اپنے عسکریت پسند حامیوں سے یہ کہا جا چکا ہے کہ وہ سعودی عرب میں زیادہ سے زیادہ مسلح حملے کریں۔ اس کے بعد مئی میں مشرقی سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کی مساجد پر دو خود کش بم حملوں میں 25 افراد مارے گئے تھے۔
اس کے علاوہ جون کے مہینے میں بھی ایک سعودی شہری نے، جسے اس کے کئی دیگر انتہا پسند ہم وطن افراد کی مدد حاصل رہی تھی، خود کو ایک شیعہ مسجد میں دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ اس خود کش بم حملے میں 27 نمازی ہلاک ہوئے تھے۔