سعودی عرب نے میزائل حملہ ناکام بنا دیا
4 جولائی 2016سعودی فوج کے مطابق پیر چار جولائی کو ملکی ایئر ڈیفنس نظام کی بدولت یمنی سرحد سے داغے گئے بیلاسٹک میزائل حملے کو ناکارہ کر دیا گیا ہے۔ سعودی سکیورٹی ذرائع کے مطابق اِس حمے کا امکاناً نشانہ جنوب مغربی صوبے عسیر کا دارالحکومت ابھا تھا۔ سعودی دارالحکومت ریاض سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بیلاسٹک میزائل کو بغیر کسی جانی و مالی نقصان کے فضا ہی میں تباہ کر دیا گیا۔
سعودی عرب نے میزائل حملوں کو تباہ کرنے والا جدید امریکی ’پیٹریاٹ‘ نظام نصب کر رکھا ہے۔ یہ نظام سعودی سرحد پر میزائل حملوں کے خدشے کے تناظر میں گزشتہ برس نصب کیا گیا تھا۔
آج پیر کے روز کیا گیا بیلاسٹک میزائل حملہ کویت میں طے پانے والی عبوری امن ڈیل کے بعد چوتھی مرتبہ کیا گیا ہے۔ یمنی حریفوں کے درمیان اقوام متحدہ کی ثالثی میں امن مذاکرات کا سلسلہ رواں برس اپریل میں شروع ہوا تھا اور تب سے کمزور سی جنگ بندی بھی جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے یمن کے لیے مقرر خصوصی مندوب اسماعیل ولد شیخ احمد کا کہنا ہے کہ یمنی تنازعے کے حریفوں نے حالیہ ایام میں مذاکراتی عمل میں دو ہفتے کا دانستہ وقفہ کر رکھا ہے۔ شیخ احمد کے مطابق ابھی تک امن مذاکرات میں بہت ہی کم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
یمنی تنازعہ سن 2015 سے شروع ہے اور اِس میں سعودی عسکری اتحاد بھی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی صدر عبد ربو منصور ہادی کی حمایت میں عملی طور پر سرگرم ہے۔ یمن کی حوثی شیعہ ملیشیا کو مبینہ طور پر ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔
اقوام متحدہ کے بیان کردہ اعداد و شمار کے مطابق اِس مسلح تنازعے میں اب تک ساڑھے چھ ہزار انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ یمن کی کل آبادی کا اسی فیصد انسانی بنیاد پر دی جانے والی امداد پر تکیہ کیے ہوئے ہے۔ سارے ملک کا کاروباری و انتظامی ڈھانچہ فریقین کی شیلنگ اور سعودی عسکری اتحاد کے جنگی طیاروں کی بمباری سے تباہ ہو چکا ہے۔
یمن میں سعودی مداخلت کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارں کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے سعودی عرب پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یمن میں سعودی حکام نے انسانی حقوق کی انتہائی زیادہ خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے اور حیرانی کی بات ہے کہ یہ عرب ملک اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا رکن بھی ہے۔ ان رپورٹوں کے تناظر میں اقوام متحدہ میں قائم سعودی مشن نے یمن میں انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس کا اظہار کیا تھا۔