جی 20 اجلاس میں یورپی شرکت ’سعودی پالیسیوں کی حمایت نہیں‘
21 نومبر 2020ترقی یافتہ اور ترقی پذیر اقتصاد کی حامل اقوام کے گروپ جی ٹوئنٹی کا سالانہ اجلاس سعودی عرب کی میزبانی میں آج اکیس نومبر کو شروع ہو گیا ہے۔ دو روزہ سمٹ سعودی دارالحکومت ریاض میں ہو رہی ہے۔
بیس ممالک کے سربراہانِ حکومت و مملکت کے علاوہ سات مختلف ملکوں کے سربراہان کو بطور مہمان شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ یورپی کمیشن و کونسل کے صدور اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی دوسرے رہنماؤں کی طرح اس ورچوئل سمٹ میں شریک ہوں گی۔
یورپی پارلیمنٹ کا مطالبہ
یورپی پارلیمنٹ کے اراکان نے یونین سے مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تناظر میں جی ٹوئنٹی سمٹ میں شرکت کی سطح میں کمی لائی جائے۔
اس مطالبے کو یورپی کمیشن اور یورپی یونین نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا کہ کورونا وبا کے دور میں اقوام کو قریبی تعلق استوار رکھنا ضروری ہے اور اس باعث یورپی قائدین کی حاضری کم نہیں کی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیے: جی ٹوئنٹی ہے کیا؟ ایک تعارف
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کا منظور کردہ بِل ایک طاقتور پیغام تھا جو سعودی عرب کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے دیکھتے ہوئے جاری کیا گیا۔
اس مذمتی بِل میں یورپی کمیشن کی صدر اروزلا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ سمٹ میں شرکت سے گریز کریں۔
سمٹ کی اہمیت
یورپی کمیشن اور کونسل کے صدور اروزلا فان ڈیئر لائن اور چارلس مشیل کی جانب سے مشترکہ مراسلہ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کو روانہ کیا گیا اور اس میں جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس میں شریک ہونے کا دفاع کیا گیا ہے۔
اس خط میں تحریر کیا گیا کہ جی ٹوئنٹی اپنی نوعیت کا ایک کلیدی فورم ہے اور اس میں اقوام عالم کی بڑی اقتصاد کی حامل ریاستوں کے رہنما عالمی معاشی چیلنجز کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔
مراسلے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ دنیا میں پھیلی کورونا وائرس کی وبا سے پیدا بحرانی دور میں بھی یہ سمٹ تعاون و رابطے کے لیے اہم موقع ہے۔ یورپی رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سمٹ سے غیر حاضر رہنا یونین کے مفاد میں نہیں ہے۔
شرکت سعودی پالیسیوں کی حمایت نہیں
یورپی پارلیمنٹ کے اراکان کو یہ بھی بتایا گیا کہ جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں شرکت سے مراد یہ نہیں کہ یہ سعودی حکومتی پالیسیوں کی حمایت ہے۔
یہ بھی بیان کیا گیا کہ یورپی یونین کی سعودی عرب کے ساتھ ہر قسم کے رابطوں کی بنیاد انسانی حقوق کا تحفظ اور ان کا پرچار ہے کیونکہ وہاں عورتوں کے حقوق، سرگرم کارکن و انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے اور جمال خاشقجی کے قتل کا احتساب سعودی اداروں کے ساتھ جاری مکالمت کا نمایاں پہلو ہے۔
یورپی رہنماؤں نے اس مذاکرتی عمل میں مزید شدت پیدا کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
الیسٹیر والش (ع ح/ش ح)