1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

سعودی ولی عہد کی ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات

10 اکتوبر 2024

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کے روز ریاض میں ہونے والی ملاقات میں خطے کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی وزیر خارجہ نے بھی اپنے ایرانی ہم منصب سے مشرق وسطیٰ کے حالات پر بات کی۔

https://p.dw.com/p/4lbcc
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان
سعودی ولی عہد محمد بن سلمانتصویر: Sergei Savostyanov/AFP via Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا سعودی عرب کا دورہ ایسے پر وقت ہوا ہے جب ایرانی میزائل حملے کے بعد اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر ممکنہ جوابی حملہ کر سکتا ہے۔

تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ سعودی عرب کا حالیہ برسوں میں تہران کے ساتھ سیاسی میل جول بڑھا ہے، جس سے علاقائی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملی ہے، لیکن تعلقات اب بھی اطمینان بخش نہیں ہیں۔

حماس اسرائیل تنازعہ: عرب ممالک کہاں کھڑے ہیں؟

مبصرین  کا خیال ہے کہ تہران صورتحال کو پرسکون کرنے کے طریقے تلاش کر رہا ہے۔ خاص طور پر اسرائیل کی جاری دھمکیوں کے درمیان وہ اپنی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے اور بڑے فوجی تصادم میں شامل ہونے سے بچنے کی کوشش کررہا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغی نے بدھ کو ایکس پر پوسٹ اپنے بیان میں کہا کہ عباس عراقچی سفارتی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے خلیجی ریاست کے دورہ پر ہیں۔ وہ قطر بھی جائیں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ بھی مشرق وسطیٰ کے حالات پر بات کی
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ بھی مشرق وسطیٰ کے حالات پر بات کیتصویر: isna

دورے کا مقصد

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا "اس دورے کا مقصد اسرائیلی حکومت کی جارحیت کو روکنے اور غزہ اور لبنان میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے درد اور تکلیف کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔"

ایرانی حملے: کیا اردن اور سعودی عرب نے اسرائیل کی مدد کی؟

مشرق وسطیٰ گزشتہ ہفتے ایرانی میزائل حملے پر اسرائیل کے ردعمل کا انتظار کر رہا ہے، جسے تہران نے غزہ جنگ کے متوازی طور پر چل رہے تنازعہ میں لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی بڑھتی ہوئی کارروائی کے بدلے میں کیا تھا۔

ایک سینئر ایرانی اہلکار کے مطابق اس ہفتے کے شروع میں، تہران نے خلیجی عرب ریاستوں کو کہا تھا کہ اگر وہ ایران کے خلاف اپنی فضائی حدود یا فوجی اڈوں کے استعمال کی اجازت دیتے ہیں تو یہ "ناقابل قبول" ہو گا اور خبردار کیا ہے کہ ایسے کسی بھی اقدام کا جواب دیا جائے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ استحکام اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ استحکام اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکےتصویر: isna

ایرانی وزیر خارجہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ریاض کے دورے پر آنے والے اپنے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

سعودی الاخباریہ چینل نے فوٹیج نشر کی ہے، جس میں شہزادہ فیصل بن فرحان ایرانی وزیر اور ان کے وفد کا استقبال کر رہے ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے میں امن کے قیام اور اسرائیل کو حملے بند کرنے پر مجبور کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔

اس دوران ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے'ایکس‘ اکاؤنٹ کے ذریعے اپنے دورہ سعودی عرب پر تبصرہ کرتے کہا کہ ان کا ملک اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ استحکام اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزیر خارجہ عباس عراقچی کے مطابق ایران کی پالیسی اسرائیل کے قبضے کے خلاف مزاحمت کی حمایت کرنا ہے۔

عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ تہران جنگ سے خوف زدہ نہیں اور اس نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتا لیکن وہ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

ایرانی حملوں کے جواب میں اسرائیلی ردعمل کیا ہو گا؟

ج ا ⁄  ص ز ( روئٹرز، اے ایف پی)