سلیم شہزار قتل کیس: صحافیوں کو بیان داخل کروانے کی ہدایات
9 جولائی 2011کمیشن کا اجلاس ہفتہ کو جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیشن کے دیگر ارکان جسٹس آغا رفیق، آئی جی پنجاب جاوید اقبال، آئی جی اسلام آباد بن یامین اور پی ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے کمیشن کے سیکرٹری تیمور عظمت نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں منڈی بہاؤ الدین کے تفتیشی افسر کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ اسی علاقے میں سلیم شہزاد کو قتل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس کا مقصد یہ تھا کہ سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کے ذریعے اس معاملے کی طے تک پہنچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سینئر صحافیوں کو اپنے تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایات کی گئی ہے جس کے بعد آئندہ پیر سے بیان جمع کرانے والے صحافیوں کی شہادتیں بھی ریکارڈ کی جائیں گی۔
تیمور عظمت کا کہنا تھا کہ اجلاس میں آئی جی پنجاب اورآئی جی اسلام آباد نے اب تک اس مقدمے کی تفتیش کے بارے میں رپورٹ پیش کی تاہم دوسری جانب سلیم شہزاد کے برادر نسبتی اور ان کے قتل کے مقدمے کے مدعی حمزہ امیر کا کہنا ہے کہ وہ پولیس کی تفتیش سے مطمئن نہیں۔
انہوں نے کہا، ’’اگر جاندار تفتیش ہوتی تو وہ نظر آتی، ان کے پاس نتائج بھی ہوتے لیکن اجلاس ہو چکے ہیں ابھی تک کوئی ٹھوس نتیجہ پولیس لے کر نہیں آئی کہ مختلف سمت پر بات کر سکیں، فی الحال ہم دو ماہ پیچھے ہی بیٹھے ہیں جب ان کی گمشدگی کے بعد موت ہوئی تھی۔‘‘
کمیشن کے اجلاس میں شریک ہونے والے ایک سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ آج خاصی پیشرفت ہوئی ہے اور توقع ہے کہ اگر اسی طرح کمیشن اپنا کام کرتا رہا تو سلیم شہزاد کے قاتل بے نقاب ہونگے۔ انہوں نے کہا، ’’سب سے اہم بات یہ تھی کہ جسٹس ثاقب نثار نے تین صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں اس میں سے ایک صحافی ایسے بھی ہیں جن کی بیوی سے کہا گیا کہ اپنے خاوند سے علیٰحدگی اختیار کر لیں ورنہ آپ کو مسئلہ ہوگا۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں معاملہ بہت اہم ہے اور کمیشن کے سامنے بہت سے ایسے حقائق آئے ہیں جو اس سے پہلے نہیں تھے۔‘‘
سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کا آئندہ اجلاس 18 جولائی کو اسلام آباد میں ہوگا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: شادی خان سیف