سمندر سے ملنے والا ملبہ فرانسیسی طیارے کا نہیں
5 جون 2009حکام کے مطابق تلاش کے کام میں مصروف ٹیم اور دیگر ماہرین کو ابھی اس فرانسیسی ہوائی جہاز کا کوئی دھاتی حصہ نہیں ملا۔ ان اہلکاروں کے بقول سرچ ٹیم اب تک محض لکڑی کا ایک ٹکڑا اورکچھ دیگر چیزیں حاصل کر پائی ہے۔ تاہم جہاز کے تباہ ہونے کے صورت میں جہاز کے کسی دھاتی حصے یا مسافروں کے استعمال میں آنے والی نشستوں کے کسی حصےکے ملنے کا امکان سب سے زیادہ ہوتا ہے مگر ابھی تک ایسی کوئی چیز اس ٹیم کے ہاتھ نہیں لگی۔
تاہم برازیلیئن حکام کا کہنا ہے کہ سمندر میں تلاش کا کام ابھی بھی جاری ہے اور ماہرین کی ٹیم جلد ہی جہاز کے ملبے تک پہنچ جائے گی۔
دوسری جانب فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایئر فرانس کے چیف ایگزیکٹیو Pierre-Henri Gourgeon اور چیئرمین Jean-Cyril Spinetta نے چارلس ڈیگال ایئر پورٹ پر مسافروں کے لواحقین سے گفتگو کی۔ مسافروں کے یہ رشتہ دار اب تک کسی خوشخبری کی امید میں ایئرپورٹ کے باہر موجود ہیں۔ گفتگو میں ائیر فرانس کے حکام نے مسافروں کے لواحقین اور رشتے داروں سے کہا کہ کسی بھی مسافر کے زندہ بچ جانے کی اب کوئی امید نہیں ہے۔Gourgeon نے بتایا کہ لاپتہ ہونے والی ایئر بس A330 یا تو فضا میں ہی تباہ ہو گئی یا سمندر میں پانی سے ٹکراتے ہوئے اس کے ٹکڑے ہو گئے۔
اس سے قبل اسپین کی ایک ایئرلائن کے ایک کپتان نے اخبار El Mundo سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ایئرفرانس کا طیارہ ہوا میں جس مقام سے غائب ہواتھا، اس پائلٹ نے اسی مقام پر نہایت تیز سفید روشنی کا ایک جھماکہ دیکھا تھا۔ ایئر کومٹ کے اس کپتان نے فرانسیسی شہری ہوا بازی کے محکمہ کواپنی رپورٹ ارسال کر دی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس پائلٹ کے ساتھ ساتھ معاون پائلٹ اور کئی مسافروں نے بھی لیما سے لزبن والی اپنی پرواز کے دوران فضا میں یہ جھماکہ دیکھا تھا۔
اس پائلٹ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ وہ اتفاقیہ طور پر فضا میں اس جگہ موجود ہونے کی وجہ سے یہ تمام عناصر فرانس کے حکام کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں تا کہ اس تباہی کی تحقیق میں ممکنہ طورتعاون ہو سکے۔
قبل ازیں برازیل کے وزیر دفاع Nelson Jobim نے بتایا تھا کہ جائے حادثہ پرپھیلے ہوئے تیل سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ طیارہ آگ لگنے یا دھماکے کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوا۔
ائیر فرانس کا مسافر بردار طیارہ پیر کے روز ریو ڈی جینیرو سے پیرس کے لئے پرواز کے دوران سمندر کے اوپر فضا میں لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس طیارے میں عملے کے ارکان سمیت کل 228 افراد سوار تھے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک