سن 2016 کی بہترین دریافتیں اور ایجادات
رواں برس دنیا بھر میں ایسی دریافتیں اور ایجادات ہوئیں، جو طویل المدتی بنیادوں پر انسان کی مدد کریں گی۔ ایسی ہی چند اہم ایجادات اور دریافتوں پر ایک نظر !
کشش ثقل کی لہروں کی تلاش
جون 2016ء میں انسان نے پہلی بار کشش ثقل کی لہروں کو ریکارڈ کیا۔ ايلبرٹ آئن اسٹائن نے 1916ء میں اپنی تھیوری آف ریلیٹویٹی یا نظریہ اضافت پیش کرتے ہوئے کشش ثقل کی لہروں کی موجودگی کا نظریہ بھی پیش کیا تھا۔ ماہرین کے مطابق اس پيش رفت سے تشکیل کائنات کے بارے میں معلومات کا ایک اور دروازہ کھُل گیا ہے۔
تین والدین کا بچہ
مئی 2016ء میں دنیا میں پہلی بار دو خواتین کے بیضے اور ایک مرد کے سپرم کے ذریعے ایک بچے کی پیدائش کو ممکن بنایا گیا۔ میکسیکو میں پیدا ہونے والا یہ بچہ مکمل طور پر صحت مند ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بچے کو ماں سے ملنے والی جینیاتی بیماریوں سے بچایا جا سکے گا۔
خنزیر کے جسم میں انسانی اعضاء کی تیاری
رواں برس امریکی سائنسدانوں نے خنزیر کے جسم کے اندر انسانی اعضاء تیار کرنے کا کامیاب تجربہ کیا۔ جینز میں رد وبدل کرتے ہوئے سائنسدانوں نے خنزیر کے جنینز میں انسانی خلیے کو ڈالا اور اٹھائیس دن بعد انسانی اعضاء تیار ہونے لگا۔ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں انسانی اعضاء کی عطیات کی کمی کو پورا کر سکتی ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ سے پتھر
تیزی سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے سائنس کی دنیا سے ایک اچھی خبر آئی۔ قطب شمالی کے پاس آباد ملک آئس لینڈ میں سائنسدانوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو چونے کے ایک پتھر میں تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ طریقہ بہت مہنگا ہے لیکن مستبقل میں اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
ہیلیم گیس کے ذخائر
افریقی ملک تنزانیہ میں ہیلیم گیس کے وسیع ذخائر ملتے ہی میڈیکل سائنس نے سکھ کا سانس لیا۔ ہوائی جہاز کے ٹائروں اور غباروں میں بھری جانے والی اس گیس کا سب سے زیادہ استعمال ایم آر آئی اسکیننگ مشینوں اور نیوکلئیر پار ایپلی کیشنز میں ہوتا ہے۔ اس دریافت سے پہلے دنیا بھر میں ہیلیم گیس کی کمی محسوس کی جا رہی تھی۔
ایچ آئی وی کے خلاف ویکسین
رواں برس ایڈز کے خلاف بھی ایک بڑی کامیابی ملنے کی نوید ملی۔ پہلی بار سائنسدانوں نے ایچ آئی وی کو ختم کرنے والی ایک ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا۔ بھارت اور جنوبی افریقہ سمیت کئی ممالک میں فی الحال اس ویکسین کے کلینکل ٹرائل چل رہے ہیں۔
لامتناہی ڈیٹا اسٹوریج
نینو اسٹرکچر کا استعمال کرتے ہوئے امریکی سائنسدانوں ایک چھوٹی سی گلاس ڈسک تیار کرنے میں کامیاب رہے۔ بہت ہی چھوٹی اس ڈسک میں 360 ٹیرا بائٹ ڈیٹا اسٹور کیا جا سکتا ہے۔ ایک ہزار ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر بھی ڈسک محفوظ رہے گی۔ بڑی ڈسک میں لامتناہی حد تک ڈیٹا جمع کیا جا سکتا ہے۔
دوبارہ استعمال ہونے والا راکٹ
امریکا کی نجی راکٹ کمپنی اسپیس ایکس نے پہلی بار دنیا کے سامنے دوبارہ استعمال ہونے والا راکٹ پیش کیا۔ یہ راکٹ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک گیا اور پھر واپس پلیٹ فارم پر لوٹ آیا۔ کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی اس کمپنی کا اس طرز کا یہ پہلا کامیاب مشن تھا۔
ہائپرلوپ ٹریول
امریکی کمپنی ’ہائپرلوپ ون‘ نے اس سال اپنی ٹیکنالوجی دنیا کے سامنے رکھی، جس کے تحت مسافر گیارہ سو پچیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکیں گے۔ اس مقصد کے لیے مسافروں کے لیے سُپرسونک رفتار کی حامل پریشر ٹیوبز بنائی جائیں گی۔