سن 2030 میں پاکستانی شہروں کی متوقع آبادی
اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2047 میں پاکستان کے دیہی اور شہری علاقوں میں آباد انسانوں کی تعداد برابر ہو جائے گی۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے بارہ برس بعد پاکستانی شہروں کی آبادی کتنی ہو گی۔
1- کراچی
کراچی قیام پاکستان کے بعد سے اب تک آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ سن 2018 میں کراچی کی آبادی ایک کروڑ چون لاکھ ہے جو سن 2030 تک دو کروڑ بتیس لاکھ ہو جائے گی۔ اقوام متحدہ کے مطابق تب کراچی آبادی کے اعتبار سے دنیا کا تیرہواں سب سے بڑا شہر بھی ہو گا۔
2- لاہور
پاکستانی صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ایک کروڑ سترہ لاکھ نفوس کے ساتھ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ سن 2030 تک لاہور کی آبادی قریب دو کروڑ ہو جائے گی۔ پچاس کی دہائی میں لاہور کے شہریوں کی تعداد آٹھ لاکھ چھتیس ہزار تھی اور وہ تب بھی پاکستان کا دوسرا بڑا شہر تھا۔
3- فیصل آباد
فیصل آباد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے اور بارہ برس بعد بھی آبادی کے اعتبار سے یہ اسی نمبر پر رہے گا۔ تاہم فیصل آباد کی موجودہ آبادی 3.3 ملین ہے جو اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سن 2030 تک قریب پانچ ملین ہو جائے گی۔
4- پشاور
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی موجودہ آبادی بھی دو ملین سے کچھ زائد ہے اور اس وقت یہ ملک کا چھٹا بڑا شہر بھی ہے۔ تاہم سن 2030 میں اس شہر کی آبادی قریب تینتیس لاکھ نفوس پر مشتمل ہو گی اور یہ ملک کا چوتھا بڑا شہر بن جائے گا۔
5- گوجرانوالہ
سن 1950 میں گوجرانوالہ ایک لاکھ اٹھارہ ہزار کی آبادی کے ساتھ پاکستان کا نواں سب سے بڑا شہر تھا تاہم اب یہاں دو ملین سے زائد لوگ بستے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق بارہ برس بعد اس شہر کی آبادی بتیس لاکھ چونسٹھ ہزار تک پہنچ جائے گی اور یہ ملک کا پانچواں بڑا شہر ہو گا۔
6- راولپینڈی
اکیس لاکھ چھپن ہزار کی آبادی کے ساتھ راولپنڈی پاکستان کا چوتھا بڑا شہر ہے۔ بارہ برس بعد راولپنڈی کی آبادی تین ملین سے زائد ہو جائے گی لیکن تب یہ ملک کا چھٹا بڑا شہر ہو گا۔ 1950ء میں راولپنڈی کی آبادی دو لاکھ تینتیس ہزار تھی اور تب آبادی کے اعتبار سے یہ ملک کا تیسرا بڑا شہر تھا۔
7- ملتان
ملتان جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا اور ملک کا ساتواں بڑا شہر ہے جس کی موجودہ آبادی قریب دو ملین ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سن 2030 میں ملتان کی آبادی قریب انتیس لاکھ ہو جائے گی۔
8- حیدر آباد
صوبہ سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدر آباد سترہ لاکھ بیاسی ہزار نفوس کے ساتھ اس برس ملک کا آٹھواں بڑا شہر ہے۔ سن 2030 تک اس شہر کی آبادی چھبیس لاکھ تیس ہزار ہو جائے گی اور وہ تب بھی ملک کا آٹھواں بڑا شہر ہی ہو گا۔
9- اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی موجودہ آبادی ایک ملین سے زائد ہے تاہم اگلے بارہ برسوں میں سولہ لاکھ بہتر ہزار نفوس کے ساتھ یہ شہر ملک کا نواں بڑا شہر بن جائے گا۔ رواں صدی کے آغاز میں اسلام آباد کے شہریوں کی تعداد پانچ لاکھ انہتر ہزار تھی۔
10- کوئٹہ
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی آبادی رواں برس ہی ایک ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔ بارہ برس بعد کوئٹہ کی آبادی سولہ لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔ جب کہ سن 1950 میں کوئٹہ کی آبادی 83 ہزار تھی۔
11- بہاولپور
پاکستانی صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر بہاولپور کی آبادی بھی اگلے چند برسوں میں ایک ملین سے زیادہ ہو جائے گی اور سن 2030 تک یہاں کی آبادی بارہ لاکھ چھیالیس ہزار نفوس تک پہنچ جائے گی۔ رواں برس کی آبادی سات لاکھ چھیانوے ہزار ہے جب کہ 1950 میں بہاولپور کی آبادی محض بیالیس ہزار تھی۔
12- سیالکوٹ
صوبہ پنجاب ہی کے شہر سیالکوٹ کی آبادی بھی اگلے بارہ برسوں میں ایک ملین سے زائد ہو جائے گی۔ اس برس تک سیالکوٹ چھ لاکھ چھہتر ہزار نفوس کے ساتھ ملک کا تیرہواں بڑا شہر ہے۔ 1950ء میں سیالکوٹ کی آبادی ایک لاکھ پچپن ہزار تھی۔
13- سرگودھا
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی صوبہ پنجاب کی آبادی بھی سن 2030 میں ایک ملین سے کچھ کم (نو لاکھ نوے ہزار) تک پہنچ جائے گی۔ اس برس یعنی 2018ء میں سرگودھا کی آبادی چھ لاکھ 77 ہزار ہے اور یہ ملک کا بارہواں بڑا شہر ہے۔ سن 1950 میں یہاں صرف چوہتر ہزار شہری مقیم تھے۔
14- لاڑکانہ
صوبہ سندھ ہی کے شہر لاڑکانہ کی موجودہ آبادی پانچ لاکھ چھ ہزار نفوس پر مشتمل ہے جو اب سے بارہ برس بعد سات لاکھ بیاسی ہزار تک پہنچ جائے گی۔ 1950 میں لاڑکانہ کی آبادی محض تینتیس ہزار تھی۔
15- سکھر
سن 2030 میں پاکستان کے صوبہ سندھ میں واقع شہر سکھر کی آبادی سات لاکھ ساٹھ ہزار تک پہنچ جائے گی۔ سن 1950 میں اس شہر کی آبادی محض چھہتر ہزار نفوس پر مشتمل تھی جب کہ رواں برس سکھر کی آبادی پانچ لاکھ چودہ ہزار ہے۔