سن 2047 تک نصف پاکستانی شہروں میں آباد ہوں گے، رپورٹ
12 جولائی 2018اقوام متحدہ کی جاری کردہ تازہ ’ورلڈ اربنائزیشن پراسپیکٹس 2018‘ کے مطابق اس وقت دنیا میں پچپن فیصد انسان شہروں میں جب کہ پینتالیس فیصد دیہات میں مقیم ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق شہری آبادی میں عالمی سطح پر اضافے کی متعدد وجوہات ہیں جن میں دیہات سے شہروں کی جانب نقل مکانی کے علاوہ آبادی میں مجموعی اضافہ ہونا بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے معاشی اور سماجی ادارے کے آبادی سے متعلق ڈویژن کی جانب سے تیار کی گئی اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں شہری آبادی میں سب سے زیادہ (نوے فیصد) اضافہ ایشائی اور افریقی ممالک میں ہو گا۔ صرف بھارت، چین اور نائجیریا کے شہروں میں مقیم افراد کی تعداد میں سن 2050 تک سات سو ملین سے زائد اضافہ ہو گا۔
سن 2018 تک شہری آبادی کی سب سے زیادہ شرح شمالی امریکا میں ہے جہاں 82 فیصد آبادی شہروں میں رہائش پذیر ہے۔ لاطینی امریکا اور کیریبئین میں 81 فیصد، یورپ میں چوہتر فیصد ایشیا میں پچاس جب کہ افریقہ میں تینتالیس فیصد انسان شہری علاقوں میں آباد ہیں۔
مستقبل میں پاکستان کی صورت حال
جنوبی ایشیا کا شمار دنیا کے ایسے خطوں میں ہوتا ہے جہاں اب بھی زیادہ تر انسان شہروں کی بجائے دیہات میں مقیم ہیں۔ پاکستان کے بارے میں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو سن 1950 میں قریب 83 فیصد آبادی دیہاتوں میں مقیم تھی۔ تاہم رواں برس کے اعداد و شمار کے مطابق اب پاکستان کی قریب 37 فیصد آبادی شہروں جب کہ 63 فیصد دیہات میں رہ رہی ہے۔
اس رپورٹ میں پیش کیے گئے تخمینوں کے مطابق قیام پاکستان کی ایک صدی مکمل ہوتے ہی یعنی 2047 میں شہری اور دیہی آبادی کی شرح پچاس پچاس فیصد کے ساتھ برابر ہو جائے گی۔
شہروں کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑے شہروں پر بوجھ میں بھی اضافہ ہو گا۔ رواں برس کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں دو شہروں کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے جب کہ آٹھ شہروں کی آبادی پچاس لاکھ اور ایک کروڑ کے درمیان ہے۔ اس کے علاوہ پانچ شہر ایسے ہیں جہاں شہریوں کی تعداد نصف ملین تا ایک ملین کے درمیان ہے۔
تاہم سن 2030 تک پچاس لاکھ تک کی آبادی کے نو شہر جب کہ ایک ملین تک کی آبادی والے پاکستانی شہروں کی تعداد بارہ ہو جائے گی۔
عالمی ادارے کے تخمینے کے مطابق عالمی سطح پر بھی 'میگا شہروں‘ کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔ رواں برس تک دنیا کے تینتیس شہر ایسے ہیں جن کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے لیکن اب سے محض بارہ برس بعد ایک کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل شہروں کی تعداد تینتالیس تک جا پہنچے گی۔