سنگاپور میں پہلی مسلم خاتون صدر منتخب
14 ستمبر 2017حلیمہ یعقوب ملکی پارلیمان کی سابق اسپیکر تھیں اور ان کا تعلق سنگاپور کے ایک اقلیتی گروہ مالے سے ہے۔ یعقوب کو صدر منتخب کرنے کا فیصلہ اُس وقت کیا گیا جب متعلقہ حکام اس فیصلے پر پہنچے کہ ان کے حریفوں میں سے کوئی بھی صدر بننے کی شرائط پر پورا نہیں اترتا۔
تریسٹھ سالہ حلیمہ نے بطور صدر اپنی تقریر میں عوام سے وعدہ کیا کہ وہ نسل، زبان اور مذہب کی تفریق کیے بغیر سب سنگاپوری شہریوں کی صدر ہوں گی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا،’’ میں اس دن کا انتظار کروں گی جب ہمیں انتخابات میں مخصوص نشستوں کی ضرورت نہیں ہوگی اور سنگاپوری شہری کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کو اپنا صدر منتخب کر سکیں گے۔‘‘
حلیمہ کا تعلق گزشتہ دو دہائیوں سے ’پیپلز ایکشن پارٹی‘ سے رہا ہے۔ صدر کے عہدے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے انہیں اپنی پارٹی چھوڑنا پڑی تھی۔ حلیمہ، مالے برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی مسلم خاتون ہیں جو پانچ دہائیوں کے بعد صدر کے عہدے پر فائز ہوئی ہیں۔ 1965 سے1970 تک یوسف اسحاق سنگاپور کے صدر تعینات رہے تھے۔
دہشت گردوں کی مالی مدد، سنگاپور میں چھ بنگلہ دیشیوں کو سزا
تعلیم کا بہتر معیار’ ایشیائی ممالک سب سے آگے‘
سوشل میڈیا پر تاہم بہت سے افراد حلیمہ کی بطور صدر تعیناتی سے خوش نظر نہیں آتے۔ سماجی کارکن گلبرٹ گوہ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا،’’ سنگاپوری شہریوں سے ووٹ ڈالنے کا حق چھینا گیا ہے۔‘‘ محمد ریزاولی نے لکھا،’’ جمہوریت ریسٹ ان پیس۔‘‘