1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سونیا گاندھی کی عدم موجودگی ’راہول گاندھی کے لیے سود مند‘

6 اگست 2011

بھارت میں حکمران کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی نے علاج کے لیے امریکہ جاتے ہوئے اپنے بیٹے راہول گاندھی کو پارٹی قیادت کی جو ذمہ داری سونپی ہے، اس کا راہول گاندھی کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/12CDj
حکمران کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھیتصویر: AP

تجزیہ نگاروں کے مطابق سونیا گاندھی کی عدم موجودگی میں طویل عرصے سے متوقع یہ سیاسی عمل تیز رفتار ہو سکتا ہے کہ اب راہول گاندھی کو اقتدار میں آ جانا چاہیے۔ سونیا گاندھی امریکہ میں اپنے ایک آپریشن کے بعد ابھی تک ہسپتال میں ہیں۔ لیکن گزشتہ جمعرات کو راہول گاندھی کو اس چار رکنی کمیٹی کا رکن نامزد کردیا گیا، جو ان کی والدہ کی غیر حاضری میں کانگریس پارٹی کے معاملات چلا رہی ہے۔

راہول گاندھی بھارت میں نہرو گاندھی سیاسی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ اس اکتالیس سالہ سیاستدان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک طویل عرصے سے ملک کا وزیر اعظم بننے کے انتظار میں ہیں۔ لیکن راہول نے اب تک کابینہ میں کوئی اعلیٰ عہدہ لینے کی بجائے عوام کے ساتھ رابطوں اور پارٹی کو مضبوط بنانے پر زیادہ توجہ دی ہے۔

Flash-Galerie Rajiv Gandhi hier Sonia und Rahul Gandhi
راہول گاندھی بھارت میں نہرو گاندھی سیاسی خاندان کے چشم و چراغ ہیںتصویر: APImages

لیکن جس طرح راہول گاندھی کو کانگریس پارٹی کی قیادت کرنے والے چار رکنی عبوری پینل کا رکن نامزد کیا گیا ہے، اس کی وجہ سے سیاسی ماہرین اب یہ کہنے لگے ہیں کہ راہول کے جلدی میں بلندی کی طرف سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس لیے کہ جب راہول کو پارٹی کے عارضی لیڈرشپ پینل کا رکن بنایا گیا، وہ بھارت میں تھے بھی نہیں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی واضح نہیں کہ آیا سونیا گاندھی کی بیماری اتنی شدید تھی کہ آپریشن کے لیے امریکہ جانے کے باعث اس طرح کا کوئی پارٹی پینل نامزد کیا جاتا۔

سیاسی تجزیہ نگار اندر ملہوترا کے مطابق سونیا گاندھی کا منصوبہ ہمیشہ یہ رہا ہے کہ سیاست میں قیادت ان کے بیٹے کو ملنی چاہیے۔ اندر ملہوترا کہتے ہیں کہ یہ عبوری نامزدگی راہول گاندھی کے لیے تبدیلی کے عمل کی ابتدا ہو سکتی ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ کانگریس پارٹی کی قیادت کے سلسلے میں راہول گاندھی کا نام اس وقت سامنے آیا ہے، جب کانگریس پارٹی کی موجودہ حکومت کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔ کانگریس کی موجودہ حکومت سن 2004 میں اقتدار میں آئی تھی۔

78 سالہ وزیراعظم منموہن سنگھ رسمی طور پر حکومتی سربراہ ہیں۔ بھارت کی سب سے طاقتور سیاستدان سونیا گاندھی کو سمجھا جاتا ہے۔ تمام اہم فیصلے پارٹی صدر کی حیثیت سے وہی کرتی ہیں۔

Flash-Galerie Rajiv Gandhi mit Familie
راجیو گاندھی اپنے خاندان کے ساتھتصویر: AP

امریکہ میں سرجری کے بعد سونیا گاندھی کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ سے باہر منتتقل کر دیا گیا ہے۔ وہ مکمل طور پر صحتیاب ہونے تک کم از کم دو تین ہفتے ملک سے باہر رہیں گی۔ راہول گاندھی اب تک زیادہ تر اپنی والدہ کے پاس ہسپتال میں رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی کے رہنما یہ بھی نہیں بتاتے کہ راہول اگر سونیا گاندھی سے پہلے واپس بھارت لوٹے، تو ایسا کب تک ہو گا۔

پارتی کے عبوری لیڈر شپ پینل میں راہول کے علاوہ جو تین دیگر شخصیات شامل ہیں، وہ وزیر دفاع اے کے انتھونی، سونیا کے پرسنل سیکرٹری احمد پاٹیل اور ایک اعلیٰ پارٹی عہدیدار جناردن دویویدی ہیں۔ اس پینل میں وزیر خزانہ پرناب مکھرجی کو شامل نہیں کیا گیا، جو اگلے سربراہ حکومت کے عہدے کے لیے پارٹی کے اندر ممکنہ حریف ہو سکتے ہیں۔

سونیا گاندھی کی زندگی پر کتاب لکھنے والے رشید قدوائی کے بقول راہول گاندھی کی نامزدگی ثابت کرتی ہے کہ بھارتی سیاست میں تسلسل کا اشارہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رشید قدوائی کے مطابق کانگریس پارٹی میں اگر سب کے برابر ہونے کی بات بھی کی جاتی ہے، تو ان میں بھی راہول گاندھی سب سے آگے ہیں۔ اس بارے میں بڑی معنی خیز ہیڈ لائن اخبار انڈین ایکسپریس نے لگائی۔ اس اخبار نے پارٹی لیڈر شپ پینل کا اعلان ہو جانے کے بعد لکھا، ’سونیا گاندھی نے کانگریس کی چابیاں راہول کو دے دیں‘۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں