1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستمیانمار

سوچی کو تین سال کی سزائے قید، کل سترہ برس جیل میں رہیں گی

2 ستمبر 2022

اس فیصلے کے بعد آنگ سوچی کی قید کی سزا میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وہ پہلے ہی مختلف مقدمات میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے سزا کاٹ رہی ہیں۔ ممکن ہی ہے اگلے برس ہونے والے انتخابات سے قبل سوچی کی سیاسی جماعت تحلیل کر دی جائے۔

https://p.dw.com/p/4GM6f
تصویر: May James/ZUMA Wire/picture alliance

میانمار کی ایک عدالت نے آنگ سان سوچی کو انتخابات میں جعل سازی کے جرم میں تیس سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب سوچی کی سزا سترہ برس ہو گئی ہے۔ وہ پہلے ہی کئی مختلف الزامات کے تحت سزا کاٹ رہی ہیں، ان میں بدعنوانی اور اشتعال انگیزی پھیلانے جیسے مقدمات شامل ہیں۔

اس تازہ صورتحال نے آنگ سان سوچیکی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی ( این ایل ڈی) کے مستقبل کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ فوجی سربراہی میں قائم حکومت نے اگلے برس ہونے والے انتخابات سے قبل این ایل ڈی پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے تحلیل کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔

Myanmar | Win Htein
عدالت نے سابق صدر من ونٹ کو بھی سوچی کی طرح کی ہی سزا سنائی ہےتصویر: AFP/Getty Images

میانمار میں سن 2020 میں ہونے والے انتخابات میں سوچی کی جماعت نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی تاہم اس کے اگلے برس فروری میں ایک فوجی بغاوت میں انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ سوچی پر بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلیوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے فوج نے این ایل ڈی کو نئی حکومت قائم نہیں کرنے دی تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عدالت نے سابق صدر من ونٹ کو بھی سوچی کی طرح کی ہی سزا سنائی ہے۔ ستتر سالہ سوچی اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کرتی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک میانمار میں دو ہزار دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور گرفتار کیے جانے والے شہریوں کی تعداد پندرہ ہزار کے لگ بھگ ہے۔

ع ا / ا ا ( روئٹرز)