1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان ميں مسلح تنازعہ، جنسی تشدد کا وسيع تر استعمال

3 اگست 2023

ايمنسٹی انٹرنيشنل نے اپنی ايک تازہ رپورٹ کے ذريعے سوڈان ميں انسانی حقوق کی سنگين خلاف ورزيوں کی جانب توجہ دلائی ہے۔ اس افريقی ملک ميں اپريل سے مسلح تنازعہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/4UkMT
Tschad Flüchtlinge aus Sudan Darfur
تصویر: ZOHRA BENSEMRA/REUTERS

انسانی حقوق کے ليے سرگرم ايک سرکردہ گروپ نے دعوی کيا ہے کہ سوڈان ميں متحارب فريقين وسيع تر جنگی جرائم ميں ملوث ہيں۔ ايمنسٹی انٹرنيشنل نے اس بارے ميں چھپن صفحات پر مشتمل ایک تفصيلی رپورٹ جاری کی ہے، جس ميں کہا گيا ہے کہ اس افريقی رياست ميں شہريوں کو قتل کيا گيا اور جنسی جرائم بھی سرزد کيے گئے۔

امریکہ اور سعودی عرب کا سوڈان میں نئی جنگ بندی پر زور

امریکہ نے سوڈان میں متحارب فریقوں پر پابندیاں عائد کر دیں

سوڈان کے متحارب دھڑے شہریوں کے لیے امدادی اقدامات پر متفق

مشرقی افريقہ کے ملک سوڈان ميں مسلح تنازعہ اپريل کے وسط ميں شروع ہوا۔ فوج اور طاقتور پيرا ملٹری گروپ 'ريپڈ سپورٹ فورسز‘ کے مابين کئی ماہ سے کشيدگی جاری تھی، جس نے مسلح تصادم کی شکل اختيار کر لی۔ لڑائی دارالحکومت خرطوم سے شروع ہوئی اور ملک کے ديگر حصوں تک پھيل گئی۔

ايمنسٹی کے رپورٹ کے مطابق شہريوں کو دانستہ طور پر زخمی اور قتل کيا گيا۔ خواتين کے ساتھ جنسی زيادتی کے بھی کئی کيس رپورٹ کيے گئے اور چند واقعات ميں عورتوں کو ايسی صورتحال ميں رکھا گيا، جسے جنسی غلامی سے تعبير کيا جا سکتا ہے۔

سوڈانی جرنیلوں کی اقتدار کی جنگ کی قیمت ادا کرتے عام شہری

رپورٹ کی شريک مصنفہ ڈوناٹيلا روويرا کا کہنا ہے، ''اس مسلح تنازعے کے شروع ہی سے اس ميں جنسی تشدد کا عنصر نماياں رہا ہے۔‘‘ نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس سے بات چيت ميں انہوں نے کہا کہ شہريوں کے پاس مواقع نہيں، اور نہ ہی وہ فرار ہو سکتے ہيں۔ ان کے ليے وہاں رہنا خطرے سے خالی نہيں۔ جنسی زيادتی کے زيادہ تر کيسز کا الزام آر ايس ايف اور اس کے اتحادی عرب مليشياز پر لگايا جا رہا ہے۔ رپورٹ ميں تذکرہ کيا گيا ہے کہ چوبيس لڑکيوں کو، جن ميں سے چند بارہ سال کی عمر کی بھی تھيں، کو اغواء کر کے جنسی غلاموں کی طرح رکھا گيا۔

اس رپورٹ پر اپنے رد عمل ميں سوڈانی فوج نے کہا ہے کہ شہريوں کو پہنچنے والے نقصان کی جانچ اور اسے محدود رکھنے کے ليے ايک يونٹ قائم کيا گيا ہے جبکہ آر ايس ايف نے تمام تر الزامات کو سرے سے رد کر ديا۔

سوڈان ميں جاری اس مسلح تنازعے کی وجہ سے چار ملين افراد اپنا گھر بار کھو چکے ہيں۔ پچھلے ماہ ہيومن رائٹس واچ نے عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کر کے دارفور ميں تحقيقات کا مطالبہ کيا تھا۔ رپورٹ کی شريک مصنفہ ڈوناٹيلا روويرا کا کہنا ہے کہ ايسی اطلاعات بھی ہيں کہ اس دوران نسل کشی جاری ہے۔ ان کے بقول صرتحال بے انتہا سنگين اور اس کے مزيد بگڑنے کے بھی امکانات ہيں۔

ع س / ش خ (اے پی)