1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان: فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے، متعدد افراد ہلاک

26 اکتوبر 2021

سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ فوج اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں متعدد افراد ہلاک اور کم از کم 140 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس بحران پر تبادلہ خیال کے لیے ہنگامی میٹنگ طلب کی ہے۔

https://p.dw.com/p/42AoW
فوج اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں
فوج اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیںتصویر: Ashraf Idris/AP Photo/picture alliance

سوڈانی فوج کے جنرل عبدالفتاح برہان کی قیادت میں پیر کے روز بغاوت اور اقتدار پر قبضہ کرلینے کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ عام شہریوں اور فوجیوں کے درمیان تصادم کے واقعات پیش آئے ہیں۔ فائرنگ میں متعدد افراد ہلاک اور کم ا ز کم 140دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔ عالمی برادری نے فوجی بغاوت کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے سوڈان کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا کہ فائرنگ کے واقعات میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 140 زخمی ہوچکے ہیں۔

عبدالفتاح برہان نے ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے ملک کا عبوری انتظام چلانے والی حکمراں خود مختار کونسل کو تحلیل کردیا ہے۔ اس کونسل میں فوجی اور سویلین سیاست داں دونوں شامل تھے۔ سوڈان کے بیشتر کابینی وزراء اور حکومت نواز پارٹی کے رہنماوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والوں میں وزیر اعظم عبداللہ حمدوک بھی شامل ہیں۔

یہ گرفتاریاں سوڈان کے سویلین اور فوجی رہنماوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کے درمیان ہوئی ہیں۔ سن 2019میں عمر البشیر کی حکومت کو معزول کرنے کے بعد نئی سویلین حکومت کے انتخاب تک ملک کا نظام چلانے کے لیے فوجی اور سویلین رہنماوں پر مشتمل ایک عبوری کونسل قائم کی گئی تھی۔

جنرل عبدالفتاح برہان
جنرل عبدالفتاح برہانتصویر: Sudan TV/AA/picture alliance

جنرل برہان نے انتخابات کرانے کا وعدہ کیا

جنرل برہان نے اعلان کیا کہ وہ جولائی 2023 تک ایک سویلین حکومت کا انتخاب کرانے کے بعد ملک کا اقتدار پوری طرح اسے سونپ دیں گے۔

انہوں نے کہا،”اس وقت ملک جس مصیبت سے دوچار ہے وہ ایک حقیقی خطرہ ہے اور نوجوانوں کے خوابوں اور ملک کی امیدوں کے لیے نقصان دہ ہے۔" ان کی تقریر کے فوراً بعد ملکی دارالحکومت خرطوم میں تصادم شروع ہو گئے۔

مظاہرے میں شامل ایک نوجوان نے اے ایف پی سے کہا،”برہان ہمیں دھوکہ نہیں دے سکتے۔ یہ ایک فوجی بغاوت ہے۔"

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں اور سویلین حکومت کے حق میں نعرے لگائے۔ فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور فائرنگ کی جس میں کم از کم سات افراد کی موت ہوگئی۔

Sudan Pro-Demokratische Protesten
تصویر: Ashraf Idris/AP Photo/picture alliance

بین الاقوامی برادری کی جانب سے مذمت

فوجی بغاوت کے بعد عالمی برادری نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکا نے سخت مذمت کرتے ہوئے سوڈان کے 70کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کو معطل کردیا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے سویلین حکومت کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ”مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کی فائرنگ" پر سخت تشویش کااظہار کیا۔

اقوام متحدہ نے سوڈانی وزیر اعظم کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے ایک بیان میں فوجی بغاوت کی مذمت کی اور سویلین رہنماوں کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔

اس دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کے روز ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، جس میں سوڈان کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ میٹنگ امریکا، برطانیہ، فرانس، ناروے،آئرلینڈ اور اسٹونیا کی درخواست پر طلب کی گئی ہے۔

 ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

جب پاپائے روم نے سوڈانی رہنماؤں کے پاؤں چومے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں