سویڈن اب بسوں اور ٹرینوں میں بھی پاسپورٹ چیک کرے گا
17 دسمبر 2015پارلیمنٹ کی جانب سے یہ فیصلہ سویڈن میں مہاجرین کی آمد میں کمی کے لیے کیا گیا ہے۔ سٹاک ہوم حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر نظر رکھنا چاہ رہے ہیں کہ کون ان کے ملک میں داخل ہو رہا ہے۔ اس فیصلے کے بعد تمام مسافروں کو دوران سفر اپنی شناختی ساتھ رکھنا پڑیں گی۔
حکمران جماعت کی طرف سے پیش کردہ اس تجویز کے حق میں پارلیمنٹ کے 175 اراکین نے ووٹ دیا۔ جب کہ صرف 39 اراکین نے اس کی مخالفت کی۔ شناختی دستاویزات کی لازمی پڑتال کا یہ فیصلہ چھ ماہ تک نافذ رہے گا۔
اس سے قبل گزشتہ مہینے سویڈن نے اپنی سرحدوں پر شناختی دستاویزات کی پڑتال شروع کی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ سویڈن نے یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک کے مقابلے میں اپنے ہاں فی کس آمدنی کے تناسب سے سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دی ہے۔ مہاجرین کے موجودہ بحران کے دوران رواں برس سویڈن میں دو لاکھ کے قریب تارکین وطن پناہ کی تلاش میں پہچ چکے ہیں۔
اسٹاک ہوم حکام کو مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد کے لیے رہائش گاہوں اور دیگر سہولیات کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی سویڈن نے مہاجرین کے رہائش کے لیے خیمہ بستیاں قائم کرنا شروع کی ہیں۔
سویڈن کی کل آبادی 9.8 ملین ہے اور اس کا شمار یورپ آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کے پسندیدہ ممالک میں ہوتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ سویڈن کا سماجی بہبود کا نظام اور مہاجرین دوست قوانین ہیں۔ آبادی کے تناسب سے سویڈن نے کسی بھی دوسرے یورپی ملک سے زیادہ تارکین وطن کو پناہ دی ہے۔ لیکن اب سویڈن کے وسائل بھی تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔
ڈنمارک حکومت نے بھی خبردار کیا ہے کہ ان کا ملک بھی جرمنی اور ڈنمارک کے مابین سرحد پر پاسپورٹ چیک کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔