1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن اور ایران کے مابین قیدیوں کا تبادلہ

15 جون 2024

سویڈن نے اُس سابق ایرانی اہلکار کو رہا کیا ہے جس نے 1980ء کی دہائی میں اجتماعی پھانسی میں اہم کردار ادا کیا تھا جبکہ ایران نے اپنی تحویل میں موجود دو سویڈش باشندوں کو رہا کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4h5MY
STOCKHOLM 20231219 Demonstranter vid Svea hovrätt när dom för den utpekade bödeln Hamid Noury meddelas. Noury far livsti
تصویر: Stefan Jerrevang/TT/IMAGO

15 جون بروز ہفتہ سویڈن کے دارالحکوت اسٹاک ہوم سے موصولہ روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق تہران اور اسٹاک ہوم کے مابین قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق  قیدیوں کے تبادلے کی ثالثی عمان نے کی۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، ''یہ عمانی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ دونوں فریقوں نے ایک باہمی رہائی پر اتفاق کیا اور تہران اور اسٹاک ہوم نے ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کر دیا۔‘‘ قیدیوں کو اپنے اپنے ملک بھیج دیا گیا ہے۔

ایرانی قیدی کون تھا؟

سویڈن نے سزا یافتہ سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کو رہا  کیا ہے۔ ایران کے انسانی حقوق کے اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ نوری کو  1988ء  میں ایران میں دی جانے والی سیاسی اجتماعی پھانسی میں اہم کردار ادا کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اہلکار نے مزید کہا کہ ایرانی قیدی چند گھنٹوں میں سویڈن سے واپس ایران پہنچ جائیں گا۔

اُدھر سویڈن کے وزیر اعظم اُلف کرسٹرسن نے ایک بیان میں کہا کہ سویڈش شہریوں، جوہان فلوڈیرس اور سعید عزیزی جنہیں ایران  میں حراست میں لیا گیا تھا وہ ایک طیارے میں واپس سویڈن کے لیے روانہ ہو چُکے ہیں۔ سویڈش وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا، ''ایران نے سویڈن سے اپنے شہری حامد نوری کو حاصل کرنے کے مقصد سے ان دونوں کو مذموم مذاکراتی کھیل میں پیادوں کے طور پر استعمال کیا۔‘‘

اسٹاک ہوم میں قائم سویڈش عدالت
اسٹاک ہوم میں قائم سویڈش عدالت میں سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کو سزا سنائی گئی تھیتصویر: Stefan Jerrevang/TT/IMAGO

 اُلف کرسٹرسن کے بقول، ''بطور وزیر اعظم سویڈش شہریوں کی حفاظت میری خاص ذمہ داری ہے۔ اس کے لیے حکومت نے سویڈش سکیورٹی سروسز کے ساتھ مل کر کام کیا اس معاملے میں نہایت سنجیدگی سے کام کیا اور ایران کے ساتھ مذاکرات بھی کیے۔‘‘

63 سالہ ایرانی باشندے نوری کو 2019ء  میں اسٹاک ہوم کے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں 1988ء میں ایران کے علاقے گوہردشت  کی کاراج جیل  میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

نوری تاہم ان الزامات سے انکار کرتے رہے ہیں۔

ایران  کی اسلامی حکومت کے مخالف گروپ '' ایرانی قومی کونسل برائے مزاحمت‘‘ نے کہا ہے کہ سویڈن ایران کے بلیک میل کرنے اور یرغمال بنانے کی چال میں آ گیا اور یہ  کہ ایسے اقدام سے تہران کی حوصلہ افزائی  ہو گی۔

سویڈش شہری، جوہان فلوڈیرس، ایران کی جیل میں تھا
سویڈش شہری، جوہان فلوڈیرس جسے ایران کی جیل میں رکھا گیا تھاتصویر: Amir Abbas Ghasemi/AFP

ایران سے رہائی پانے والے کون ہیں؟

سویڈش شہری، جوہان فلوڈیرس اور سعید عزیزی جو ایران میں قید تھے، انہی واپس سویڈن کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔ فلوڈیرس یورپی یونین کے ملازم ہیں۔ 2022 ء میں انہیں اسرائیل کے لیے جاسوسی اور بدعنوانی کے الزام میں ایران میں قید کر لیا گیا تھا۔ یہ وہ جرائم ہیں جن کی سزا ایران میں'' موت ‘‘ ہے۔

اُدھر سویڈش ایرانی دہری شہریت والے سعید عزیزی کو ایرانی حکام  نے نومبر 2023ء  میں گرفتار کیا تھا۔ سویڈن نے ان کی گرفتاری کو ''غلط بنیادوں‘‘ پر کی جانے والی گرفتاری  قرار دیا تھا۔

ایک اور سویڈش ایرانی دوہری شہریت کے حامل  احمد رضا جلالی کو ایران کے ایک  تعلیمی دورے کے دوران 2016 ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ہنوز ایرانی جیل میں ہی ہیں۔ احمد رضا جلالی  پیشے سے میڈیسن کے ایک ایمرجنسی ڈاکٹر ہیں۔

ک م/ا ب ا (روئٹرز)