’سُوکر فرائی ڈے‘ کے دن، جنوبی افریقہ پیلا اور سبز
31 مئی 2010جنوبی افریقہ میں آج کل ہر طرف کچھ اور نہیں بلکہ صرف فٹ بال نظر آ رہا ہے۔ ہرجمعے کو جنوبی افریقہ کے بہت سے شہر پیلے اور سبز ہوجاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ فیفا عالمی کپ کی تیاری کے سلسلے میں قومی ٹیم کی یونیفارم پہن کرگھومتے ہیں، اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لئے۔ اسے سَوکر فرائی ڈے کہا جاتا ہے۔
Dimakatso Mashingo کوعالمی کپ کے شروع ہونے کا بہت بے چینی سے انتظار ہے۔ لیکن ابھی اس کے شروع ہونے میں چند روز باقی ہیں۔ Dimakatso Mashingo اتنی بے چین ہے کہ اسے سمجھ ہی نہیں آ رہا کہ وہ یہ بقیہ دن کس طرح سے گزارے؟ اس کا حل اس نے اس طرح نکالا کہ وہ ہر جمعے یعنی ’سوکر فرائی ڈے‘ کو قومی ٹیم یونیفارم پہنتا ہے۔ وہ بتاتی ہے کہ صرف وہ ہی نہیں بلکہ اس کا پورا خاندان قومی ٹیم کی یونیفارم پہنتا ہے اور وہ اُن کی حوصلہ افزائی بھی کرتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ ایک دن، جنوبی افریقہ کی ٹیم بافانا بافانا کے نام۔ وہ لوگوں کی اِن باتوں پرکان نہیں دھرتی کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم عالمی چیمپئن نہیں بنے گی۔ حقیقت یہ ہےکہ بافانا فافانا، جنوبی افریقہ کی نمائندگی کر رہی ہے۔
سبز اور پیلے رنگ کی ٹیم بالآخر کس کارکردگی کا مظاہرہ کر پاتی ہے، یہ بات جنوبی افریقہ کے عوام کے لئے اس وقت بہت زیادہ اہم نہیں ہے۔ وہ اس عالمی کپ کے شروع سے قبل کے ماحول سے محظوظ ہونے میں لگے ہوئے ہیں۔ فیفا عالمی کپ کے حوالے سے شہر پریٹوریا کی کمیٹی کے ترجمان Thami Banda کہتے ہیں کہ سبز اور پیلے میں سے کسی بھی رنگ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے کیونکہ دونوں ہی ہمارے رنگ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ قومی ٹیم جب گھر میں کھلیتی ہے تو وہ پیلا رنگ پہنتی ہے۔ لیکن جنوبی افریقہ سے باہر کے لئے سبز رنگ ہے۔ تو یہ اپنی مرضی پر منحصر ہے کہ کس رنگ کی ٹی شرٹ پہنی جائے۔
یہ صورتحال بہت سے فٹ بال فینز کے لئے مشکل کا باعث بنی ہوئی ہے۔ انہیں سمجھ ہی نہیں آرہا کہ وہ کس رنگ کا انتخاب کریں۔ Dimakatso Mashingo کہتی ہیں کہ ان کے بہت سے ساتھی ابھی تک فیصلہ نہیں کر پائے ہیں، جس کا انہیں افسوس ہےً جب میں دیکھتی ہوں کہ میرے کچھ دوست دوسری ٹیموں اور کھلاڑیوں کی حمایت کر رہے ہیں، تو مجھے افسوس ہوتا ہےً
شہر پری ٹوریا کی پولیس بھی ’سَوکرفرائے ڈے‘ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔ پولیس کی گاڑیوں پرتو سبزاور پیلا رنگ نظر نہیں آتا لیکن پولیس اسٹیشنوں میں موجود اہلکار یہ رنگ پہنے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اس وجہ سے لیلیان ماتھارے کے آفس میں عالمی کپ کے ماحول کو محسوس کیا جا سکتا ہےً ہمیں اس بات پر فخر محسوس ہوا، جب ہمارے صدر نے ہمیں قومی ٹیم کی یونیفارم پہننے کی اجازت دی۔ اس طرح ہم اپنی ٹیم بافانا بافانا کی حمایت کر سکتے ہیں۔ ہم بہت خوش ہیںً
تاہم ’سوکر فرائی ڈے‘ کے ساتھ ایک مسئلہ بھی ہے۔ اس دن کی وجہ سے جنوبی افریقہ کی قومی ٹیم کی ٹی شرٹس کی قیمت بہت زیادہ ہوگئی ہے۔ بہت سے لوگ اس کی شکایت کر رہے ہیں۔ ایک ایک ٹی شرٹ مارکیٹ میں بیس یورو کی فروخت کی جا رہی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : امجد علی