سپین کی تاریخی التامیرا غار کھولنے کا فیصلہ
10 جون 2010ہسپانوی وزیرِ ثقافت اینگخیلیس گونزالیس کے مطابق ماہرین کا ایک بورڈ اِس بات کا فیصلہ کرے گا کہ ایک وقت میں کتنے لوگوں کو اس غار میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے کیونکہ گنجائش سے زیادہ افراد کی آمد ان پینٹنگز کے لئے نقصان کا باعث ہو سکتی ہے۔ ان میں سے کئی پینٹنگز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 14,500 سال پرانی ہیں۔
انیسویں صدی کے اواخر میں دریافت ہونے والی اِس غار کو عام لوگوں کے لئے کئی مرتبہ بند کیا گیا کیونکہ بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد اور اُن کی سانسوں سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے باعث تصویروں کو نقصان پہنچ رہا تھا۔
یہ تصویریں اُس زمانے کی ہیں، جب پتھر کا دور اپنے اِختتام کے قریب تھا۔ اِن نایاب فن پاروں میں انسان، جانور اور انسانی ہاتھ دکھائے گئے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پینٹنگز شکار سے متعلقہ رسوم میں بھی استعمال کی جاتی ہوں گی۔ اقوامِ متحدہ کا تعلیم، سائنس اور ثقافت کا ادارہ یونیسکو التامیرا غار کو بین الاقوامی ورثہ قرار دے چکا ہے۔
اس غار کے بند ہونے کی وجہ سے سیاحوں اور عام لوگوں کی توجہ کا مرکز التامیرا ہی کی طرز پر بنائی گئی ایک مصنوعی غار بن گئی تھی، جو اسپین کے شمالی قصبے سانتلانا دیل مار کے قریب تعمیر کی گئی تھی۔ التامیرا کے بند ہونے کے بعد سے 2.5 ملین افراد یہ مصنوعی غار دیکھنے کے لئے گئے۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: امجد علی