سکردو کے سیاحتی رنگ
پاکستان کے زیرانتظام سکردو کا علاقہ قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں گھرا ہوا ایک خوبصورت سیاحتی مقام ہے۔ ہر سال لاکھوں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ آپ بھی ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری کے زریعے ان شاندار نظاروں سے لطف اندوز ہوں۔
ہر منظر خاص منظر
سکردو کے سیاحتی مقامات تک پہنچنے کے لئے طویل اور قدرے دشوار گزار راستوں پر سفر کرنا پڑتا ہے۔ لیکن یہ راستے خوبصورت وادیوں، کھیتوں،پگڈنڈیوں، دلکش جھرنوں اور بلند و بالا پہاڑوں سے مزین ہیں۔ اوریوں لگتا ہے کہ ہر منظر ہی خاص منظر ہے.
آسمان، سکوت اور سکون
بابو سر ٹاپ سے سکردوکی طرف جاتے ہوئے راستے میں جگہ جگہ پہاڑوں پر سرسبز میدانی علاقے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ان علاقوں میں پہاڑ، بادل، آسمان ، خاموشی اور سکون دیکھ کر لگتا ہے کہ انسان قدرت سے ہمکلام ہو رہا ہے۔
رنگوں کی بہار
سکردو اور اس کے گردونواح کا علاقہ قدرت کے حسین رنگوں کا عکاس ہے۔ موسم گرما میں یہاں دن قدرے گرم اور رات کا موسم سرد ہوتا ہے۔ بارش ہوجائے تو ان رنگوں میں قوس قزح کے رنگ بھی شامل ہو کر اس علاقے کی خوبصورتی بڑھا دیتے ہیں۔
پہاڑوں اور بادلوں کا دلکش منظر
سطح سمندر سے غیرمعمولی بلندی پر واقع ان سرسبز میدانوں میں قدرتی حسن کے بہت سے رنگ نمایاں ہیں۔ ایک طرف کچھ مویشی چارہ کھاتے نظر آ رہے ہیں۔
سرد صحرا میں تاروں کی جگمگاہٹ
گلگت بلتستان کے علاقے سکردو سے تھوڑی دیر کی مسافت پر ایک صحرا موجود ہے جو اپنی آب و ہوا کے لحاظ سے گرم نہیں بلکہ سرد ہے ۔ سردیوں کے موسم میں اس صحرا کا درجۂ حرارت منفی 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ اسے سرد صحرا (کولڈ ڈیزرٹ ) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس صحرا میں رات کو کیمپنگ کرنے والے لوگ بتاتے ہیں کہ یہاں کی رات خاموش مگر رنگ برنگے تاروں سے جگمگ کرتی ہے۔
’زمین پر جنت‘
قدرتی حسن سے مالا مال شنگریلا جھیل دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہے۔ بلند د بالا پہاڑوں میں گھری ہوئی یہ جھیل سیاحتی قیام گاہوں ،خوبصورت نظاروں اور صاف شفاف پانیوں کی وجہ سے سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔ شنگریلا چینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں زمین پر جنت۔
وادیوں میں چہل قدمی
سکردو کے مضافات میں کئی دلکش وادیاں ہیں جہاں پر لوگ جھیلوں میں کشتی رانی کرتے ہیں، مچھلیاں پکڑتے ہیں، ہائیکنگ اور کیمپنگ کرتے ہیں۔ بعض لوگ ان سرسبز اور حسین وادیوں میں طویل واک بھی کرتے ہیں۔
سد پارہ جھیل: قدرت کی مصوری
خوبصورت نظاروں والی سدپارہ جھیل گلگت بلتستان میں واقع میٹھے پانی کی ایک قدرتی جھیل ہے۔ یہ شہر سکردوسے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔ اس کے اطراف میں سنگلاخ چٹانیں ہیں۔ موسم سرما میں ان پہاڑوں پر ہونے والی برفباری جب موسم گرما میں پانی بن کر پگھلتی ہے تو ان پہاڑوں سے آنے والا پانی جھیل میں اکٹھا ہو جاتا ہے۔
دیو مالائی کہانیوں کا مسکن
ہمالیہ کے دامن میں واقع دیوسائی دنیا کا سب سے بلند اور اپنی نوعیت کا واحد پہاڑی میدان ہے، جو اپنے کسی بھی مقام پر 4000 میٹر سے کم بلند نہیں۔ سال کے آٹھ ماہ یہ مقام برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ دیوسائی نیشنل پارک موسم گرما میں ملک بھر سے آئے ہوئے سیاحوں سے بھرا رہتا ہے۔ اس علاقے کے بارے میں مقامی لوگوں میں کئی کہانیاں مشہور ہیں۔
شگر قلعہ
سکردو سے آگے شگر کے علاقے میں ایک چار سو سال پرانا قلعہ موجود ہے، جسے شگر کے راجہ حسن خان اماچہ نے تعمیر کروایا تھا۔ یہاں پر ایک عجائب گھر بھی موجود ہے، جو اس علاقے کے پرانے باسیوں کی تاریخ و ثقافت کی تفصیلات لیے ہوئے ہے۔
مقامی مصنوعات کی خریداری
گلگت بلتستان کی طرف جانے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں مقامی مصنوعات کی فروخت میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سیاح اس علاقے کے روایتی لباس اور قیمتی پتھروں سمیت مختلف مقامی مصنوعات خریدتے ہیں۔