1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سکرپل پر کیمیائی حملہ، حقائق سے پردہ اٹھنے میں وقت لگے گا‘

5 اپریل 2018

او پی سی ڈبلیو کے دی ہیگ میں ہونے والے اجلاس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ سکرپل پر حملے میں کونسا زہر استعمال ہوا؟ اور حملے کے پیچھے کون تھا؟ برطانیہ اور روس بدستور ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں۔

https://p.dw.com/p/2vXRJ
تصویر: picture-alliance/ANP/dpa/E. Daniels

امید کی جا رہی تھی کہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس سیرگئی سکرپل اور ان کی بیٹی پر زہریلی گیس کے حملے کے حوالے نئی تفصیلات سامنے آئیں گی، تاہم  گزشتہ روز کیمیائی ہتھیاروں کے انسداد کی تنظیم ( او پی سی ڈبلیو ) کے اعلٰی نمائندوں کی ملاقات بے نتیجہ ہی رہی۔ اس تنظیم کے ماہرین نے اکیس مارچ کو سیلسبری کے اُس مقام سے 21 نمونے اکھٹے کیے تھے، جہاں اِن دونوں باپ بیٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد ان نمونوں کو جانچ پڑتال کے لیے دو مختلف لیبیارٹریوں میں بھیج دیا گیا۔ تاہم حفاظتی اقدامات کے تحت نہ تو ماہرین اور نہ ہی لیبارٹریوں کے نام ظاہر کیے گئے۔

UK Salisbury Untersuchung Nervengasanschlag Skripal
تصویر: picture-alliance/PA Wire/B. Birchall

روس دوہرے جاسوس پر حملے میں ملوث نہیں

روس نے برطانیہ سے اس کی ’حماقت‘ پر معافی طلب کر لی

او پی سی ڈبلیو کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ان نمونوں سے حاصل ہونے والے نتائج کے بارے میں اگلے ہفتے تک آگاہ کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد ہی ماہرین بتا سکیں گے کہ سکرپل پر حملے میں اعصاب شکن مادہ ’ نوویچوک‘ استعمال کیا گیا ہے یا نہیں۔ برطانوی تفتیش کاروں نے گزشتہ روز ہی کہہ دیا تھا کہ وہ اس زہر کا سراغ لگانے میں ناکام رہے اور وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ اس حملے میں استعمال ہونے والا زہر کس ملک میں تیار کیا گیا تھا۔

 چار مارچ کو سکرپل اور ان کی بیٹی پر کیمیائی حملہ کیا گیا تھا۔ یہ دونوں بدستور زیر علاج ہیں۔ تاہم اس واقعے کے بعد روس اور مغربی ممالک کے مابین سفارتی تنازعہ پیدا ہو چکا ہے۔