سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے تعلقات کا مستقبل
29 اپریل 2011جنرل ڈیوڈ پیٹریاس امریکہ کی نئی افغانستان اسٹریٹیجی کے معمار ہیں۔ سی آئی اے کے سربراہ کی حیثیت سے اُن سے یہی امید کی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان میں جاری سی آئی اے کے پوشیدہ آپریشن، ڈرون حملوں کی مہم کو آ گے بڑھائیں گے اور وہاں قائم عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں پر دباؤ ڈالیں گے۔
ڈرون حملوں کا جاری رہنا یا ان میں اضافہ، پاکستانی خفیہ سروس آئی ایس آئی اور امریکی خفیہ سروس سی آئی اے کے تعلقات میں مزید کشیدگی کا باعث بنے گا۔ کچھ ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ ڈرون حملوں کا معاملہ پیٹریاس اور پاکستان کے اعلیٰ عہدیداروں کے مابین ذاتی سطح پر بھی مشکل اور ناہموار تعلقات پیدا کر سکتا ہے۔
جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو گزشتہ روز، جمعرات کو صدر باراک اوباما نے لیون پینیٹا کی جگہ سی آئی اے کا نیا چیف اور پینیٹا کو امریکہ کا نیا وزیر دفاع نامزد کیا۔ اس موقع پر وائٹ ہاؤس میں تقریر کرتے ہوئے باراک اوباما نے افغانستان میں امریکی افواج کے سابق سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو کو سی آئی اے کے نئے سربراہ کی ذمہ داریاں سونپنے اور امریکی سینٹرل کمانڈ کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جان ایلن کو افغانستان میں امریکی افواج کے نئے سربراہ کی حیثیت سے نامزد کرنے کا اعلان بھی کیا۔
جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو سیاسی تیز فہم اور مضبوط اعصاب کی مالک شخصیت کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ پٹریاس نے ہی اپنی ان صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عراق میں امریکی مہم کو خطرات سے بچایا۔ امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی جلد ہی پیٹریاس کی نامزدگی کو یقینی بنانے کا عمل شروع کر دے گی، جس کے بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل ہونے کے امکانات قوی ہیں۔ پیٹریاس غالباً ستمبر سے پہلے نئی ذمہ داری نہیں سنبھالیں گے۔ امید کی جا رہی ہے کہ پیٹریاس کو سی آئی اے کے اندر چند غیر معمولی یا غیر مانوس امور کا سامنا ہوگا۔ ان میں سائبر سکیورٹی، شمالی کوریا اور ایران کے ایٹمی پروگرام، لاطینی امریکہ کا ڈرگ مافیا اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے اہم مسائل شامل ہوں گے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کے موجودہ اور سابقہ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی خفیہ سروس کے چند آزمودہ کار، متنازعہ عسکری پالیسیوں، خاص طور سے افغانستان میں جوابی بغاوت کی توسیع جیسے حساس پالیسی امور میں پیٹریاس کے استدلال کے بارے میں تحفظات رکھتے ہیں۔ حالانکہ پیٹریاس افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر کی حیثیت سے جوابی بغاوت کی حکمت عملی کو آگے بڑھاتے رہے ہیں تاہم اس کے نتائج ہنوز نامکمل ہیں کیونکہ اوباما انتظامیہ نے سال رواں موسم گرما کے دوران افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلاء کا منصوبہ تیار کر رکھا ہے۔
سی آئی اے کے ایک سابقہ تجزیہ نگار پاؤل پیلر نے کہا ہے کہ افغانستان کے علاوہ پیٹریاس کے ایجنڈا پر سب سے اہم نکتہ پاکستان کی خفیہ سروس آئی ایس آئی کے ساتھ سی آئی اے کے تعلقات ہوگا، جو گزشتہ چھ ماہ کے دوران گہرے اختلافات کا شکار رہے ہیں۔
امریکی صدر باراک اوباما کے افغانستان اور پاکستان پالیسی کے سابقہ مشیر بروس ریڈل نے پیشن گوئی کی ہے کہ سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے تعلقات نہایت دشوار اور کشیدہ ہونے جا رہے ہیں۔ انہوں نے پیٹریاس اور پاکستانی حکام کے تعلقات کو ’ باہمی بدگمانی‘ سے تعبیر کیا ہے۔
پیٹریاس اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے تعلقات کے بارے میں پاکستان میں عام رائے یہی پائی جاتی ہے کہ یہ دوستانہ نہیں ہیں۔ یہ موضوع پاکستانی ٹیلی وژن چینلز کے ٹاک شوز میں زور و شور سے زیر بحث بھی رہا ہے۔
تجزیہ/ خبر رساں ادارے/ کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک