1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی آئی اے کے سربراہ کا دورہ پاکستان

19 مارچ 2009

امریکی سی آئی اے کے نئے سربراہ لیون پینیٹا عہدہ سنبھالنے کے بعد خطے کے پہلے دورے میں بھارت میں دو روزہ قیام کے بعد جمعہ کو پاکستان پہنچ گئےہیں۔

https://p.dw.com/p/HFWk
لیون پینیٹا سابق رکن کانگریس اور سری لنکا میں امریکی سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیںتصویر: AP

پاکستان کے دورے کے دوران لیون پینیٹا فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈئریکٹر جنرل آئی ایس آئی شجاع پاشا کے علاوہ مشیر داخلہ رحمان ملک سے ملاقاتیں کریں گے جس میں متوقع طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاک افغان سرحد ی صورت حال، ممبئی حملوں سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ لیون پینیٹا سابق رکن کانگریس ہیں اور سری لنکا میں امریکی سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔

بیشتر تجزیہ نگار امریکی سی آئی اے کے سربراہ کے دورہ پاکستان کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں تاہم وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے سربراہ عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی دلچسپی کے ممالک کا دورہ معمول کی بات ہے۔ وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا یہ دورہ مطالعاتی ہے۔

تجزیہ نگاروں نے امید ظاہر کی ہے کہ لیون پینیٹا کے دورہ پاکستان سے انہیں پاکستانی فوج کی عسکریت پسند وں کیخلاف مزاحمت کا اندازہ ہوگا اور انہیں یہ جانچنے کا موقع ملے گا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن انتہائی مشکل امر ہے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق سی آئی اے کے سربراہ کے اس دور ے کے دوران پاکستانی قیادت ڈرونز حملوں کے حوالے سے بھی اپنا موقف پیش کرسکتی ہے۔

گزشتہ برسوں سےاعلیٰ امریکی عہدے دار پاکستان کے دورے کر رہے ہیں۔ امریکی خفیہ اداروں کے اعلیٰ عہدے دار، سفارت کار اور خصوصی مندوب پاکستان کی صورتحال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی عہدے داروں کے تواتر کے ساتھ دوروں کے حوالے سے پاکستان کی بعض سیاسی جماعتوں نے اپنی برہمی کا اظہار بھی کیا ہے۔

تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ عمران خان ان دوروں کو ملک کی داخلی سیاست میں مداخلت کے مترادف قرار دے چکے ہیں۔

پاکستان کا حکومتی موقف یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وہ بڑی طاقت کے ساتھ برسر پیکار ہے جب کہ امریکہ کے ساتھ ساتھ بھارت کی حکومتیں یہ کہہ رہی ہیں کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔