سیاست میں فوج، آئی ایس آئی کا کردار محدود کیا جائے، نواز شریف
22 دسمبر 2011کراچی میں ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ سیاست میں فوجی مداخلت کا عمل ہر دور میں جاری رہا ہے مگر ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے فوج اور آئی ایس آئی کے ‘جن کو اب بوتل میں بند‘ کرنا ہو گا۔
نواز شریف کہتے ہیں کہ ماضی میں اپنی حکومت کی برطرفی اورجلا وطنی کے باوجود وہ سیاست میں فوج کا کردار محدود کرنے کے معاملے میں اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نئے انتخابات سے قبل دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ اس موضوع پر مکالمت کے لیے تیارہیں۔ نواز شریف نے دفاعی بجٹ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فوجی اخراجات پارلیمنٹ اور اس کی ذیلی کمیٹیوں کے سامنے پیش کیے جانے چاہیئں۔
بلوچستان کے عمومی مسائل کے حل کے لیے نواز شریف پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ ناراض بلوچ رہنماؤں اور نوجوانوں کو منانا ملکی سالمیت کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بچانا ہے تو بلوچ سرداروں سے بات کرنا ہو گی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ازالہ کرنا ہو گا۔ نواز شریف نے بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کرنے کے مختلف بلوچ تنظیموں کے مطالبے کی بھی حمایت کی۔
پاکستانی سیاست میں فوجی مداخلت اورعدلیہ سمیت دوسرے ریاستی اداروں کے اپنے اپنے دائرہ کار کے تعین کے بارے میں نوازشریف کا کہنا ہے کہ ‘میثاق جمہوریت‘ نامی دستاویز میں سب طے کر لیا گیا تھا مگر پیپلز پارٹی نے اس سے روگردانی کی۔
ان کے بقول مستقبل میں سیاست میں غیر جمہوری قوتوں کی مداخلت روکنے کے لیے سیاسی قوتوں کے مابین نئے معاہدے کی ضرورت ہے۔ نواز شریف کہتے ہیں کہ جو فورسز جمہوریت کو نہیں مانتیں، وہ بھی انہیں نہیں مانتے۔
عمران خان کی سیاسی سرگرمیوں کے بارے میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کے پیچھے کون سی قوت ہے، اس بارے میں اسٹیبلشمنٹ اور آئی ایس آئی کی سپورٹ کی باتیں زبان زدعام ہیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے اپنے اس انٹرویو میں موجودہ ملکی حالات کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ صدر آصف زرداری کی جگہ سربراہ مملکت ہوتے تو ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیتے۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت: عصمت جبیں