سیاہ فام، ایشین امریکی شہریوں سے نفرت: جرائم میں واضح اضافہ
31 اگست 2021امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے منگل اکتیس اگست کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس سیاہ فام اور ایشیائی نژاد امریکی شہریوں کے خلاف مختلف طرح کے جرائم کی شرح کے حوالے سے خاص طور پر برا رہا۔
جارج فلوئیڈ کیس، پولیس اہلکار کو بائیس برس سے زیادہ کی سزا
2020ء میں 2019ء کے مقابلے میں ایسے جرائم کی جو سالانہ تعداد ریکارڈ کی گئی، وہ پچھلے 12 سال کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر رہی۔ مزید یہ کہ یہ تعداد ایسے جرائم کی ہے، جن کی پولیس کو باقاعدہ اطلاع دی گئی۔ اگر ان واقعات کو بھی شامل کیا جائے، جن کی پولیس میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی، تو یہ تعداد کہیں زیادہ بنتی ہے۔
سیاہ فام شہریوں کے خلاف جرائم
ایف بی آئی کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق پچھلے سال امریکا میں سیاہ فام باشندوں کی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکتوں کے متعدد واقعات کے بعد جو وسیع تر احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے، ان کی وجہ سے 'بلیک لائیوز میٹر‘ یا 'سیاہ فاموں کی زندگیاں بھی اہم ہیں‘ نامی تحریک کو کافی ہوا ملی تھی۔
جارج فلائیڈ کی پہلی برسی سے قبل ان کی یاد میں ریلیوں کا اہتمام
اس کے باوجود امریکا میں نسل پرستی اور خاص طور پر سیاہ فام شہریوں سے نفرت کی بنیاد پر جرائم کے ارتکاب میں 40 فیصد اضافہ ہوا اور ان کی تعداد 2019ء میں 1,972 کے مقابلے میں 2020ء میں بہت زیادہ ہو کر 2,755 ہو گئی۔
ایشیائی نژاد امریکی شہریوں پر حملے
امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق پچھلے سال ملک میں مختلف نوعیت کی نسل پرستانہ وجوہات کی بنیاد پر بہت سے ایشیائی نژاد باشندوں کو بھی خاص طور پر مختلف جرائم کا نشانہ بنایا گیا۔
ایشیائی امریکی باشندوں کے خلاف 2019ء میں مجموعی طور پر پولیس کو 161 نسل پرستانہ یا دانستہ مجرمانہ حملوں کی اطلاع دی گئی تھی۔ اس کے برعکس گزشتہ برس ایسے جرائم کی تعداد 70 فیصد اضافے کے ساتھ 274 ہو گئی۔
امریکا میں مظاہرے: نسل پرستی تو یورپ کا بھی مسئلہ ہے
ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ امریکا میں ایشیائی نژاد باشندوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کی شرح میں کووڈ انیس کی عالمی وبا کے آغاز سے اضافہ دیکھا گیا ہے اور تازہ ڈیٹا بھی اس رجحان کی تصدیق کرتا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل کا موقف
سیاہ فام اور ایشیائی نسل کے باشندوں سے نفرت کے نتیجے میں رونما ہونے والے ان جرائم سے متعلق تازہ ترین سالانہ ڈیٹا جاری کیے جانے کے بعد امریکی اٹارنی جنرل میرِک گارلینڈ نے کہا کہ یہ اعداد و شمار اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے کے حل کے لیے 'فوری اور بھرپور توجہ‘ کی ضرورت ہے۔
ٹرمپ نے نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرین کو 'فاشسٹ' قرار دے دیا
ان جملہ جرائم میں سے نصف سے زائد واقعات میں متاثرہ افراد کی تذلیل کی گئی، گالیاں دی گئیں اور انہیں ڈرایا دھمکایا گیا۔ تقریباﹰ 18 فیصد جرائم متاثرہ افراد پر شدید نوعیت کے جسمانی حملوں کے واقعات تھے۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ امریکا میں گزشتہ برس مختلف رنگ یا نسل کے افراد سے نفرت کی بنا پر ایسے جرائم کے دوران کم از کم 22 افراد کو قتل بھی کر دیا گیا۔
م م / ع آ (روئٹرز، اے ایف پی)