سیف العدل بھی ڈینیئل پرل کے قتل میں ملوث ہے، تفتیش کار
24 مئی 2011امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل اور اغوا کی تحقیقات کے حوالے سے قائم کیے گئے’پرل پراجیٹک‘ کے تفتیش کاروں کے مطابق ایسے شواہد ملے ہیں کہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے عبوری رہنما سیف العدل نے ڈینیئل پرل کے اغوا کے حوالے سے خالد شیخ محمد سے بات چیت کی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا کہ وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی پرل کے قتل سے سیف العدل کا بھی تعلق بنتا ہے۔ امریکی صحافی کو 2002ء میں کراچی میں اغوا کیا گیا۔ وہ اسلامی انتہاپسندی کے موضوع پر اپنی رپورٹ کے لیے انٹرویو کرنے وہاں پہنچے تھے، تاہم بعد میں دہشت گردوں نے انہیں قتل کر دیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق 11ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد نے دوران تفتیش ایف بی آئی کو بتایا کہ اسے ڈینیئل پرل کے اغوا کے واقعے میں دھکیلنے والے شخص کا نام سیف العدل تھا۔ خالد شیخ کے بقول’’سیف العدل نے کہا تھا کہ اس اغوا کو القاعدہ کی ایک کارروائی سمجھ کر کرو۔‘‘
سیف العدل کے ڈینیئل پرل کے قتل میں ملوث ہونے سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ القاعدہ اور پاکستانی عسکریت پسندوں کا تعلق بہت پرانا ہے۔ یہ روابط صرف شمال مغربی علاقوں تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ کراچی اور دیگر شہری علاقوں میں بھی قائم ہیں۔ ڈینیئل پرل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا کہ اسے پاکستانی عسکریت پسندوں نے اغوا کر کے القاعدہ کے حوالے کر دیا تھا۔
’ پرل پراجیٹک‘ کے تفتیش کاروں کے مطابق جیسے ہی سیف العدل کو ڈینیئل پرل کے اغوا کے بارے میں معلوم ہوا، اس نے خالد شیخ محمد کو تمام معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کے احکامات دیے۔ خالد شیخ محمد کے بقول’’سیف العدل نے ڈینیئل پرل کے اغوا کو موقع تصور کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔‘‘ دو مئی کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سیف العدل کو القاعدہ کا عبوری سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : ندیم گِل