سیل فون، دماغی سرگرمیوں کی تبدیلی کا موجب
1 مارچ 2011نیشنل انسٹیٹیوٹس برائے صحت سے وابستہ سائنسدانوں کے مطابق ان کی تحقیق میں سیل فون کا دماغ کے کینسر سے تعلق کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ تاہم اس ادارے سے وابستہ ڈاکٹر نورا والکو کے مطابق اس تحقیق میں یہ دیکھایا گیا ہے کہ زیادہ دیر تک سیل فون استعمال کرنے والے افراد میں، فون کے انٹینے سے قریب ترین دماغی حصے میں گلوکوس میٹابالزم جیسی کیمائی تبدیلی یا دماغی سرگرمی میں اضافہ ہوا ہے۔
تحقیق دانوں کے مطابق امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کا مقصد، وائرلیس فون سے خارج ہونے والی برقی مقناطیسی لہروں کے جواب میں دماغ کے ردعمل کو جانچنا تھا۔
ڈاکٹر والکو کہتی ہیں کہ وہ یہ دیکھ کہ حیران رہ گئیں کہ کس طرح سیل فون سے خارج ہونے والی کمزور برقی مقناطیسی ریڈیشن یا electromagnetic radiation دماغی سرگرمیوں کو متاثر کر دیتی ہیں۔تاہم وہ کہتی ہیں کہ ان کی اس تحقیق سے کسی بھی طرح یہ ثابت نہیں ہوتا کہ سیل فون دماغ کے کینسر کا بھی سبب بنتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے ڈاکٹر والکو اور ان کی ٹیم نے 47 افراد کا مشاہدہ کیا۔ اس تحقیق کے دوران 50 منٹ تک سیل فون کو ان افراد کے پاس آن کرکے رکھتے ہوئے دماغ کا اسکین کیا گیا۔ اس کے بعد فون کو بند کر کے رکھتے ہوئے دوبارہ اسکین کیا گیا۔ اس تجربے کے نتیجے میں جو مشاہدہ سامنے آیا، اس کے مطابق سیل فون کو آن رکھنے کے باعث اس کے انٹینے سے قریب ترین دماغی حصے میں میٹابالزم کی رفتار سات فیصد تک بڑھ گئی۔
ڈاکٹر والکو کے مطابق ان کی تحقیق اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ سیل فون کے دماغی خلیوں پر پڑنے والے منفی اثرات جاننے کے لیے ابھی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں پانچ بلین سے زائد موبائل فون استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر اب تک کی جانے والے کئی تحقیقات میں سیل فون کے استعمال کا تعلق دماغ کے کینسر سے جوڑا گیا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کی جانب سے کیے جانے والے بہت سے مطالعوں میں تاحال اس تعلق کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: امتیاز احمد