سیلاب زدگان کی تعداد ’لاکھوں‘ میں ہے
2 اگست 2010اس تباہی کو پاکستان کی تاریخ کا بدترین سیلاب قرار دیا جا رہا ہے، جس سے متاثرہ لاکھوں افراد کو اس بربادی کے بعد اب متعدی امراض کا سامنا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پینے کے صاف پانی کی قلت، بیماریوں کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا باعث بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں زیادہ سے زیادہ افراد کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انٹرنیشنل ریڈکراس کمیٹی کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں گاؤں کے گاؤں بہہ گئے ہیں، جس کے باعث ہزاروں لوگوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے۔
خطے میں گزشتہ 80 برس کے اس بدترین سیلاب کی وجہ طوفانی بارشوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں صرف خیبرپختونخواہ صوبے کے متاثرہ علاقوں میں تقریباﹰ ڈیڑھ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئیں جبکہ آبادیاں زیرآب آ گئیں۔ پاکستان کے ان علاقوں کو پہلے ہی طالبان کی انتہاپسندی اور پرتشدد کارروائیوں کا سامنا ہے۔
پاکستانی فوج اور فلاحی تنظیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پیر کو پشاور میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں خیبر پختونخواہ صوبے کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا: ’’774 اموات رجسٹرڈ کی جا چکی ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد 12 سو سے ڈیڑھ ہزار کے قریب ہے۔‘‘
خبررساں ادارے AFP نے افتخار حسین کے حوالے سے یہ بھی بتایا ہے کہ خیبرپختونخواہ صوبے میں پانچ لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ صوبائی حکام متاثرین کی تعداد 15 لاکھ بتا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہیں، جن میں سے بیشتر بچے ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ اور امریکہ نے سیلاب زدگان کی امداد کے لئے ایک ایک کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ چین نے بھی 15 لاکھ ڈالر فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے جبکہ برطانیہ نے کہا ہے کہ اس حوالے سے 80 لاکھ ڈالر دیے جائیں گے۔ برطانوی ملکہ الزبتھ دوم نے بدترین سیلاب پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کے لئے پیغام بھی بھیجا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف توقیر